Home / سوالات و جوابات / صلاۃ و سلام

صلاۃ و سلام

سوال :. معزز علمائے کرام کی بارگاہِ عالیہ میں عرض ہیکہ
صلوٰۃ وسلام رسول کریم ﷺ کی بارگاہ میں کھڑے ہوکر پڑھنا، دور صحابہ کرام یا دورِ غوث وخواجہ و دیگر مشہور و معروف اولیاء کاملین سے ثابت ہے، کیا کسی نے کبھی، کسی وقت بحالت قیام یا بعد نماز جمعہ وغیرہ اوقات پر صلٰوۃ وسلام پڑھا یا پڑھنے کا حکم فرمایا..؟
اصلاح فرمائیں..

الجواب :. اللہ عزوجل نے صلاۃ و سلام کا مطلق حکم دیا ہے. اللہ تعالی فرماتا ہے
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(56)

ترجمۂ کنز الایمان
بیشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔

آیت کریمہ سے صاف ظاہر ہے کہ اللہ تعالی نے صلاۃوسلام کے لئے کوئی وقت مخصوص نہ فرمایا. تو جس وقت بھی صلاۃ و سلام پڑھا جائے حکم خداوندی کے عین مطابق ہو گا.

اور اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُ الْهُدٰى•

اور جو رسول کا خلاف کرے بعد اس کے کہ حق راستہ اس پر کھل چکا۔

اور کسی شے کی حرمت کا یہ معیار ٹھہرانا کہ دورے صحابہ وغیرہ میں نہ ہوا غلط اور باطل ہے۔
کہ شرعاً حرام وہ ہے جسے اللہﷻ اور اس کے رسول ﷺ نے منع فرمایا ہے ۔
اور جسے اللہ تعالی اور اس کے رسولﷺ نے منع نہ فرمایا اسے حرام بتانا خود حرام ہے۔

اور اس امر کا علم کیسے ہوا کہ صحابہ کرام کے دور میں صلوۃ و سلام قبل اذان یا بعد نماز ہوا یا نہیں جب صراحتاً اس کی نفی معلوم نہیں ہے تو محض گمان کر کے کہہ دینا کہ صحابہ کرام کے دور میں یہ نہیں ہوا تھا محض اٹکل ہے۔
حاصل کلام یہ کہ یہ معیارِ مزعوم ناقابلِ عمل ہے اور صلاۃوسلام مطلقاً جائز و مستحسن اور مستحب ہے اور اس سے منع کرنا اللہ تعالی اور رسولﷺ کے حکم کے برخلاف وہابیہ کا عمل ہے۔

Check Also

حضور ﷺ بشر ہیں؟

سوال :. معزز علمائے کرام رہنمائی فرمائیں کہ .. حضور ﷺ کو نور مجسم ماننا …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے