Home / سیرت خاتون جنت / کیا حضرتِ فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالی عنہا (حضرتِ خدیجہ حضرتِ عائشہ حضرتِ مریم حضرتِ آسیہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین) سے بھی افضل ہیں؟

کیا حضرتِ فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالی عنہا (حضرتِ خدیجہ حضرتِ عائشہ حضرتِ مریم حضرتِ آسیہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین) سے بھی افضل ہیں؟

ابو سعید خدری سے مروی نقل کیا ہے کہ: سیدہ فاطمہ مریم کے صوبہ جنتی خواتین کی سردار ہیں!

ثابت ہوا کہ آپ اپنی والدہ حضرت خدیجہ سے بھی افضل ہیں۔ اور جن روایات میں حضرت خدیجہ کی فضیلت کا اشارہ ملتا ہے تو وہ بحیثیت والدہ ہونے کے ہے۔ اسی طرح صحیح طرح قول بلکہ صواب یہی ہے کہ آپ سیدہ عائشہ سے بھی افضل ہیں!

امام سبکی رحمتہ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں ہمارے نزدیک مختار قول یہ ہے کہ سب سے افضل سیدہ فاطمہ اور حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کا درجہ ہے!

امام سبکی مزید فرماتے ہیں کہ اس باب میں پایا جانے والا اختلاف ہم سے مخفی نہیں مگر جب اللہ کی طرف سے علم آ جائے تو پھر عقل کے لیے کوئی چارہ نہیں!

شیخ شہاب الدین بن حجر الھیثمی کا کہنا ہے کہ اس واضح تحقیق میں دیگر بہت سے محققین امام سبکی کے ساتھ ہیں جن میں سرفہرست حافظ ابو الفضل بن حجر ہیں جنہوں نے اس مقام پر کہا:

سیدہ فاطمہ مطلقاً اپنے زمانے اور بعد والے زمانوں کی خواتین سے ممتاز و افضل ہیں!!

ابن قیم کا قول

ابن قیم کا یہ قول کہ اگر علو مرتبہ سے مراد کثرت ثواب لیا جائے تو یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر اللہ تعالی کے سوا کوئی فرد بشر مطلع نہیں ہو سکتا، کیوں کہ ترتیب ثواب میں دل کے عمل کو جوارح کے عمل پر فوقیت حاصل ہے لیکن اگر فضیلت سے مراد کثرت علم لیا جائے تو پھر یہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے لئے خاص ہوگی جب کہ شرف اصل کی صورت میں اس کا ثبوت سیدہ فاطمہ کے لیے ناگریز ہے۔کیونکہ اس معاملے میں ان کی ہمشیرگان کے علاوہ کوئی ان کا شریک نہیں اور صرف سیادت (خاندان سادات) مراد لینے کی صورت میں تو ثبوت نص فقط آپ ہی کی ذات گرامی کے لیے خاص ہے۔ رہ گیا حضرت عائشہ کا فضیلۃ العلم والا امتیاز تو اس سے ان کی ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر فضیلت ثابت نہیں ہوتی۔ کیونکہ وہ پہلی ہستی ہیں جنہوں نے اسلام کی آواز پر لبیک کہا اور پیغام رسالت کو عام کرنے کے لئے جان و مال کے ساتھ مدد و اعانت کی۔ تا قیامت آنے والے لوگوں کو ملنے والا اجر انہیں بھی حاصل ہوگا۔

افضلیت فاطمہ پر انعقادِ اجماع کا قول کرنے والوں کا تعاقب کرتے ہوئے ابنِ قیم نے کہا ہے کہ اگر اسے درست مان لیا جائے تو پھر جنابہ مریم کی فضیلت میں وارد ہونے والی روایت کا کیا بنے گا؟

جہاں تک حضرت مریم کے ان سے افضل ہونے کی بات ہے جیسا کہ قرطبی اور ان کے ہم خیال لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ نبی ھیں۔ اس بات میں پائے جانے والے اختلافات سے قطع نظر اور باوصف کے استثناء کے جیسا کہ احادیث مبارکہ سے ظاہر ہے۔ ایک ایسی ہی روایت جسے حافظ ابن عبد البر نے حضرت عبداللہ بن عباس سے مرفوعاً نقل کیا ہے

جہاں بھر کی خواتین کی سردار مریم ہیں۔ ان کے بعد حضرت فاطمہ حضرت خدیجہ اور پھر آسیہ ہیں۔

دیگر ہمشیر گان پر فضیلت

حافظ ابن حجر کے مطابق آپ اپنی باقی بہنوں سے افضل ہیں کیونکہ آپ ذریت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں یعنی آپ کے علاوہ کسی بیٹی سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل نہیں چلی وہ سب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات ظاہری میں وفات پاگئیں۔ اور آپ کے لیے یاد بنی جب کہ نبی پاک نے سیدہ فاطمہ کی زندگی میں وصال فرمایا اور آپ کی یادوں میں بسے۔ ابن حجر کہتے ہیں کہ میں نے اس بات کا استنباط امام ابن جریر طبری کی نقل کردہ اس روایت سے کیا ہے کہ فاطمہ بنت حسین بن علی اپنی دادی محترمہ جناب فاطمہ زہرہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے بیان کرتی ہیں کہ: ایک روز میں حضرت عائشہ کی یہاں گئی ہوئی تھی جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور انہوں نے مجھ سے آہستہ سے کچھ فرمایا تو میں رو پڑی آپ نے پھر کچھ فرمایا تو میں ہنس پڑی!

اس کے بعد سیدہ عائشہ نے اس معاملے کے بارے میں دریافت کیا تو میں نے عرض کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا راز آپ کو نہیں بتاؤں گی جب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم وصال فرما گئے تو انہوں نے دوبارہ مجھ سے وہ بات دریافت کی تو میں نے جبرائیل کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو مرتبہ دورہ قرآن کرنے والی بات بتا دی۔ اور یہ بھی کہ آپ نے فرمایا تھا کہ شاید یہ میرے وصال کا سال ہو۔ اور یہ بھی فرمایا کہ اس جیسی بھلائی کرنے والی عورت دنیا بھر میں نہیں نیز فرمایا: کہ صبر کرنے میں کسی عورت سے پیچھے نہ رہ جانا۔ پس یہ باتیں سن کر میں رو پڑی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛

تو اہل جنت کی خواتین کی سردار ہے تو میں ہنس پڑی!

 

ام المومنین حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کے لئے فرمایا:

میری بیٹیوں میں یہ سب سے بہتر ہے کیونکہ اس نے میری خاطر بہت تکالیف برداشت کیں۔

اس بنا پر جواب دینے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ سیدہ فاطمہ کی فضیلت مطلقاً نصِ صریح سے ثابت ہے!!!

حوالہ:- فضائل و مناقب حضرتِ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا

Check Also

حضرتِ فاطمہ زہرا پل صراط سے کیسے گزریں گی

حضرت عائشہ مرفوعاً روایت کرتی ہیں کہ قیامت میں ایک منادی ندا کرے گا؛ اے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے