Home / متفرق پوسٹ / عید الفطر کے فضائل

عید الفطر کے فضائل

فضائل عید الفطر

عید نام ہے ماہ شوال کے پہلے دن اور ذی الحجہ کے دسویں دن کا ان دونوں کو عید اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں لوگ اطاعت الہی یعنی ماہ رمضان کے فرض روزےاور حج سے فارغ ہوئے اور اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹائے یعنی انہوں نے شوال کے چھ روزے رکھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی تیاری کی یا انہیں عید اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ دن ہر سال لوٹ آتے ہیں یا اس لئے کہ اس میں اللہ تعالی بار بار فضل وکرم کرتا ہے کیا اس لئے کہ ان کے آنے سے خوشیاں لوٹ آتی ہیں بہرحال تمام توجہات میں عود کا معنہ پایا جاتا ہے۔۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی نماز عید سن 6ھ میں نماز عید الفطر ادا کی اور پھر اسے کبھی ترک نہیں فرمایا لہذا یہ سنت موکدہ ہے ۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اپنی عید کو تکبیروں سے زینت بخشو عید کے دن تین سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہٖ پڑھی اور مسلمان موتی کی روحوں کو اس کا ثواب ہدیہ کیا تو ہر مسلمان کی قبر میں ایک ہزار انوار داخل ہوتے ہیں اور جب وہ مرے گا اللہ تعالی اس کی قبر میں 1000 انوار داخل فرمائے گا-
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جس نے عید کی رات طلبہ ثواب کے لئے قیام کیا اس دن اس کا دل نہیں مر جائے گا جس دن تمام دل مر جائیں گے ۔۔

(حکایت)

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عید کے دن اپنے بیٹے کو پرانی قمیص پہنے دیکھا تو رو پڑے بیٹے نے کہا ابا جان ! آپ کس لیے روتے ہیں؟ آپ نے فرمایا اے بیٹے ! مجھے اندیشہ ہے کہ آج کے دن جب لڑکے تجھے اس پھٹے پرانے قمیص میں دیکھیں گے تو تیرا دل ٹوٹ جائے گا بیٹے نے جواب دیا دل تو اس کا ٹوٹے جو رضائے الہی کو نہ پا سکا یا اس نے ماں یا باپ کی نافرمانی کی ہو اور مجھے امید ہے کہ آپ کی رضامندی کے طفیل اللہ تعالی بھی مجھ سے راضی ہو گا یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیٹے کو گلے لگایا اور اس کے لئے دعا کی
یہ بات بھی وارد ہے کہ جب عید کی صبح ہوتی ہے تو اللہ تعالی فرشتوں کو بھیجتا ہے جو زمین پر اترتے ہیں اور وہ گلی کوچوں اور رستوں میں کھڑے ہوجاتے ہیں اور بلند آواز سے کہتے ہیں جسے جن و انسان کے سوا تمام مخلوق سنتی ہے وہ کہتے ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت اپنے رب کریم کی طرف آو وہ تمہیں اجر عظیم دے گا اور تمھارے بہت بڑے گناہ معاف فرمائے گا اور جب لوگ آ جاتے ہیں تو اللہ تعالی فرشتوں سے فرماتا ہے مزدوری کا بدلہ کیا ہے جب وہ اپنا کام مکمل کر لیں فرشتے کہتے ہیں اس کابدلہ یہ ہے کہ اسے پورا اجر دیا جاے تو اللہ تعالی فرمات ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں میں نے ان لوگوں کے لیے اپنی بخشش اور رضا کو ان کا اجر بنایا ہے

Check Also

فقر اور قناعت

اگر کسی فقیر کے پاس ایک روٹی ہوتی ہے تو وہ آدھی روٹی خود کھاتا …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے