Home / مضامین / میں عظمت مصطفٰی بیاں کروں یہ میری اوقات کہاں!

میں عظمت مصطفٰی بیاں کروں یہ میری اوقات کہاں!

میں عظمت مصطفٰی بیاں کروں یہ میری اوقات کہاں!

جس کا ثنا خواں خود خالق کونین ہو اور جس کی ثنا میں پورا قرآن نازل کیا گیا ہو بھلا ایک عام انسان اس کی عظمت کا اندازہ کیسے لگا سکتا ہے. لیکن ہمارا عشق ہمیں یاد محبوب میں،اپنے نبی کی شان میں قلم کو حرکت دیتے ہوئے کچھ لکھنے پر مجبور ہوجاتا ہے.
یا رسول اللہ تم آئے تو دو جہاں میں سویرا کردیا تم نے
میرے آقا اندھیرے میں اجالا کردیا تم نے
بیان ہوجائے کچھ اوصاف میرے آقا ﷺکی

پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم بے شمار فضائل و خصائل کے جامع ہیں حضور پاک کی ذات مقدسہ ایسی بے مثال ہے کہ ہمیں اگر سب سے خوبصورت شخص کی تلاش ہے تو جمال آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیں اگر سیرت کی بات آئے تو ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم سامنے آتے ہیں حسن اخلاق کی مثال پیش کرنا ہو تو پیارے آقا ﷺکا اخلاق مبارکہ ہے حتیٰ کہ تمام اوصاف کے جامع ہیں ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم
ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر دنیا میں کسی کامل انسان کا نمونہ موجود نہیں اور نہ آئندہ قیامت تک ہو سکتا ہے

کیونکہ پیارے آقا کی شخصیت ایسی شخصیت ہے جس کے قصیدے رب تبارک و تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے

ورفعنا لک ذکرک
اور اے محبوب ہم نے آپ کے لئے آپ کے ذکر کو بلند فرما دیا
(القرآن سورہ الم نشرح)

اور کہیں فرماتا ہے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں
اے رسولﷺ! جو تیری اطاعت کرے (تو سمجھ کہ) اس نے اللہ کی اطاعت کی (النساء:81)

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے محبوب کی رحمت کاملہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے

وماارسلناک الارحمۃ للعالمین
اور ہم نے تجھے دنیا کے لئے صرف رحمت بنا کر بھیجا ہے (الانبیاء:١٠٧)

اور دوسرے مقام پر اپنے محبوب کی شانِ عظمت کو ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے
اور ہم نے تجھے (تمام )لوگوں کے لئے رسول بنا کر بھیجا ہے
(النساء:80)

تو معلوم یہ ہوا کہ جس کے ذکر کو رب تبارک و تعالیٰ بلند فرما دے تو اس کے ذکر کو جو ختم کرنے کا سوچے یا سازش کرے وہ خود ختم ہو جائے گا یہ ٰ پاکھنڈی نرسنگھانند سرسوتی نے حضور کی شان میں جو گستاخیاں بکی ہے اگر اس طرح سے ہزاروں پاکھنڈی حضور کی شان میں گستاخی کریں تب بھی میرے آقا کی عظمت و حسن و جمال میں کچھ فرق نہ ہوگا اس گندی نالی کے کیڑے کی مثال ایسی ہے جیسے کسی نے چاند کی طرف منہ کرکے تھوکا تو چاند میں کوئی خرابی نہیں ہوتی لیکن تھوکنے والے کا منہ گندا ہو جائے گا

ایک گستاخ نبیﷺ سن لے!

جان مانگو تو جان دیدوں
مال مانگو تو مال دے دوں
مگر ہم سے یہ نہ ہو سکے گا کہ نبی کا جاہ و جلال دے دوں

اے گستاخ جب رضا کے نیزے کی مار پڑے گی تجھے پھر کوئی راستہ نظر نہیں آئے گا
کیونکہ

کلک رضا ہے خنجر خوانخوار برق بار
اعدا سے کہہ دو خیر منائیں نہ شر کریں

یہ گندے نالی کے کیڑے چاہے جتنا بھونک لیں ہم اس سے ڈرنے والے نہیں تا قیامت ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر کو بلند رکھیں گے انشاء اللہ الرحمن.

خاک ہو جائیں عدو جل کر مگر ہم تو رضا دم میں جب تک دم ہے ذکر ان کا سناتے جائیں گے

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں بے شمار حدیث مبارکہ ہے.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول ! نبوت آپ کے لیے کب واجب ہوئی؟ تو آپ نے فرمایا: جب آدم روح اورجسم کے درمیان تھے( یعنی ان کی پیدائش کی تیاری ہورہی تھی) –

( سنن ترمذی رقم الحدیث ٣٦٠٩)
پیارے آقا ﷺکی شان و عظمت کے ضمن میں یہ حدیث مبارکہ کہ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں پہلا وہ شخص ہوں گا جس سے زمین شق ہوگی پھر مجھے جنت کے جوڑوں میں سے ایک جوڑا پہنایا جائے گا، پھر میں عرش کے داہنی جانب کھڑا ہوں گا، میرے علاوہ وہاں مخلوق میں سے کوئی اور کھڑا نہیں ہوسکے گا۔

(سنن ترمذی،رقم الحدیث ٣٦١١)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درباری شاعر ثناء خوانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم حسان بن ثابت نے اپنے قصیدے میں حضور کی شان بیان کرتے ہوئے فرمایا
واحسن منک لم ترقط عینی ِِ
واجمل منک لم تلد النساءِِ
خلقت مبرءاََ من کل عیب
کاَنک قد خلقت کما تشاءِِ

یعنی حضورﷺ سے زیادہ حسین میری آنکھ نے ہرگز نہیں دیکھا
اور آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ جمیل کسی عورت نے جنا ہی نہیں
آقا ﷺ ہر عیب سے پاک وصاف پیدا کئے گئے
گویا کہ سرور کائنات ﷺ اس طرح پیدا کئے گئے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاہا۔

علامہ بوصیری نے اپنے قصیدہ بردہ میں فرمایا:
مُنَزَّہٌ عَنْ شَرِیْکٍ فِیْ مَحَاسِنِہٖ
فَجَوْھَرُ الْحُسْنِ فِیْہِ غَیْرُ مُنْقَسِمٖ

یعنی حضرت محبوب خدا صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی خوبیوں میں ایسے یکتا ہیں کہ اس معاملہ میں ان کا کوئی شریک ہی نہیں ہے۔ کیونکہ ان میں جو حسن کا جوہر ہے وہ قابل تقسیم ہی نہیں ۔

اعلیٰ حضرت علیہ  الرحمہ نے اسے اپنے احسن انداز میں فرمایا
ترے خُلق کو حق نے عظیم کہا تِری خلق کو حق نے جمیل کیا

کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہو گا شہا ترے خالق حسن و ادا کی قسم

المختصر : نبی کا گستاخ کہیں بھی پناہ نہیں پائے گا اور حضور ﷺسے محبت کرنے والا اللہ کی بارگاہ میں بھی سرخرو رہے گا اور دنیا میں بھی اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں حضور سے بے پناہ محبت کی توفیق عطا فرمائے

محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے

بات ایسی چلی ہے کہ قلم رکنے کا نام نہیں لے رہا

زندگیاں ختم ہوئیں اور قلم ٹوٹ گئیں
پھر بھی تیرے اوصاف کا اک باب بھی پورا نہ ہوا

از قلم
خاک پائے امیر المومنین فی الحدیث
گل افشاں اقبال ضیائیہ امجدی

Check Also

Betiyan ma ka aks hoti hain y warda

بیٹیاں ماں کا عکس ہوتی ہیں

ہماری اور تمام مومنین کی ماں ام المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ تعالی عنہا …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے