حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ ایک دن سیدنا ابوبکر صدیق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے حضرت عائشہ کو دو یا تین مرتبہ بلند آواز سے گفتگو کرتے ہوئے سنا وہ کہہ رہی تھیں کہ خدا کی قسم میں جانتی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ اور حضرت علی کو مجھ سے اور میرے والد سے زیادہ چاہتے ہیں سیدنا ابوبکر نے حضور سے اجازت لی اور عائشہ سے ناراض ہوئے فرمایا اے فلاں کی بیٹی تعجب ہے کہ میں تجھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں بلند آواز سے گفتگو کرتے ہوئے سنا
سیدہ فاطمہ اور حضرت علی میں سے کون زیادہ محبوب ہے
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ اور حضرت فاطمہ کے یہاں تشریف لائے اور حالانکہ وہ ہنس رہے تھے پس جب ان دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو خاموش ہو گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تمہیں کیا ہوا کہ تم ہنس رہے تھے پھر جب مجھے دیکھا تو خاموش ہوگئے تو سیدہ فاطمہ رضی کی یارسول اللہ؛ حضرت علی کہہ رہے تھے کہ حضور کے یہاں میں تجھ سے زیادہ محبوب ہوں اور میں نے کہا کہ میں زیادہ محبوب ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ کی گفتگو سن کر مسکرا دئیے اور فرمایا
اے بیٹی تیرے لئے اولاد کی محبت ہے
اور علی مجھے تجھ سے زیادہ عزیز ہے
طبرانی نے اسے اسناد صحیح کے ساتھ روایت کیا ہے
آپ پر اور آپ کی اولاد پر اللہ کے کرم
حضرتِ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ سے فرمایا کہ۔۔۔ اللہ تعالی تجھ کو تیری اولاد کو آگ کے ساتھ عذاب دینے والا نہیں ہے۔
حضرت علی سے روایت ہے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت کے لیے کیا چیز بہتر ہے؟ حاضرین خاموش رہے ہے حضرت علی واپس لوٹے تو حضرت فاطمہ سے پوچھا کی عورتوں کے لئے کیا چیز بہتر ہے تو انہوں نے کہا کہ ان کو مرد نہ دیکھیں انہوں نے یہ جواب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کیا تو آپ نے فرمایا بے شک فاطمہ میرا جگر کا ٹکڑا ہے۔
یہ آپ کے کمال ذہانت اور مہارت صلابت رائے اور ادراک کی عجیب ہونے پر دلیل ہے۔
بقیہ اگلی پوسٹ میں