اسماء بنت عمیس سے مروی ہے کہ جناب علی مرتضیٰ نے مجھے پیغام (نکاح) بھیجا یہ خبر جناب فاطمہ زہرا کو پہنچی تو انہوں نے یہ معاملہ بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کیا جس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے لئے جائز نہیں کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کو ایذا دے۔
(الطبرانی)
حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ حضرت علی نے بنت ابو جہل کو پیغام نکاح بھیجا تو حضور نے فرمایا کہ اگر تم اس سے شادی کرنا چاہتے ہو تو پھر ہماری بیٹی کو واپس بھیج دو۔ اللہ کی قسم، اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی دونوں اکٹھی ایک شخص کے نکاح میں نہیں آسکتیں۔
(الطبرانی)
دنیا کی پریشانیوں پر صبر
حضرت جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضور نے فرمايا
يافاطمة! اصبري على صرارة الدنيا
اے فاطمہ دنیا کی پریشانیوں پر صبر کر
جناب فاطمہ کی رضا اللہ کی رضا اور آپ کا غضب اللہ کا غضب ہے
امیر المومنین حضرت علی سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ کے لیے فرمایا
ان اللہ یرضی لرضاک و یغضب بغضبک
بلاشبہ اللہ تعالی تیری رضا سے راضی اور تیری ناراضگی سے ناراض ہوتا ہے