Home / سیرت خاتون جنت / حضرتِ فاطمہ اور دشمنِ الٰہی کی بیٹی کا اجتماع حرام ہے

حضرتِ فاطمہ اور دشمنِ الٰہی کی بیٹی کا اجتماع حرام ہے

حضرتِ مسور بن مخرمہ ہی سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو برسرمنبر فرماتے ہوئے سنا کہ "بنی ہاشم بن مغیرہ” مجھ سے اپنی بیٹی کی شادی علی بن ابی طالب سے کرنے کی اجازت مانگتے ہیں۔ پس آگاہ ہوجائیں کہ انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اجازت نہیں ہے اجازت نہیں ہے۔ الا یہ کہ حضرت علی پہلے میری بیٹی کو طلاق دیں اور پھر ان کی بیٹی سے شادی کریں۔ میں نہ کسی حرام شے کو حلال کرتا ہوں۔ اور نہ ہی کسی حلال چیز کو حرام کرتا ہوں۔ مگر اللہ کی قسم، اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی کبھی بھی ایک نکاح میں اکٹھی نہیں ہو سکتیں۔

{البخاری کتاب النکاح}

روایت میں ان الفاظ کا اضافہ بھی مذکور ہے

فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جس نے اسے بے چین کیا اور قلق میں ڈالا اس نے مجھے بے چین کیا۔ جس نے اسے تکلیف دی اس نے مجھے ایذا رسانی کی

آپ کی رضا جوئی

حضرت سریر بن عقلہ سے منقول ہے کہ علی مرتضی نے جب ابوجہل کی بیٹی کے لیے پیغام نکاح بھیجا تو آپ سے اس بارے میں بات کی

آپ نے فرمایا کیا تم اس کے حسب کے بارے میں سوال کرتا ہو؟
عرض کیا کے کیا آپ مجھے اس بات کی اجازت مرحمت فرماتے ہیں؟

فرمایا نہیں! فاطمہ میرا ٹکڑا ہے میں سمجھتا ہوں کہ وہ اس سے پریشان و غم زدہ ہوگی۔ تو حضرت علی نے عرض کیا کہ میں وہ کام نہیں کروں گا جسے آپ نا پسند فرماتے ہیں

Check Also

مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرتِ فاطمہ کی سب سے زیادہ مشابہت

مصطفیٰ کریم کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہت حضرت عائشہ سے منقول ہے کہ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے