جناب مالك بن دینار رضی اللہ عنہ ایک دن بصرہ کے ایک بازار سے گزر رہے تھے کہ آپ کو انجیر نظر آئے، دل میں کھانے کی خواہش ہوئ، دوکاندار کے پاس پہنچے اور کہا میرے ان جوتوں کے عوض انجیر دے دو، دوکاندار نے جوتوں کو پرانا دیکھ کر کہا ان کے بدلے میں کچھ نہیں مل سکتا، آپ یہ جواب سن کر چل پڑے، کسی نے دوکاندار سے کہا، جانتے ہو یہ بزرگ کون تھے؟
وہ بولا نہیں، اس نے کہا یہ مشہور مدنی حضرت مالك بن دینار رضی اللہ عنہ تھے، دوکاندار نے جب یہ سنا تو اپنے غلام کو ایک ٹوکری انجیروں سے بھر کر دی اور کہا اگر جناب مالك بن دینار رضی اللہ عنہ تجھ سے یہ ٹوکری قبول کر لیں تو اس خدمت کے بدلہ تو آزاد ہے-
غلام بھاگا بھاگا آپ کی خدمت میں آیا اور عرض کی حضور یہ قبول فرمایئے، آپ نے کہا میں نہیں لیتا، غلام بولا اگر آپ اسے قبول کر لیں تو میں آزاد ہو جاؤں گا، آپ نے جواب دیا اس میں تیرے لئے تو آزادی ہے مگر میرے لئے ہلاکت ہے، جب غلام نے اصرار کیا تو آپ نے فرمایا میں نے قسم کھائ ہے کہ دین کے عوض میں انجیر نہیں کھاؤں گا اور مرتے دم تک کبھی بھی انجیر نہیں لوں گا-
بقیہ اگلی پوسٹ میں