Home / سیرت خاتون جنت / حضرتِ علی کا حضرتِ فاطمہ سے نکاح

حضرتِ علی کا حضرتِ فاطمہ سے نکاح

سند بزار میں حضرت انس سے حدیث ان الفاظ میں مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق حضرت ابوبکر صدیق کے پاس آئے اور کہا کہ حضرت ابوبکر فرمانے لگے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ ارادہ نہیں رکھتے حضرت عمر فاروق کہنے لگے اگر آپ سے شادی نہیں کریں گے تو پھر کس سے کریں گے؟ کیونکہ آپ ہی تو ہے صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے زیادہ صاحب عزت ہیں اور سب سے پہلے اسلام لانے والے ہیں!

چنانچہ سیدنا صدیق اکبر حضرت عائشہ کے پاس گئے اور فرمایا کہ جب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشی کی حالت میں اپنی طرف متوجہ پاؤ تو ان سے میرے لئے فاطمہ کے بارے میں بات کرنا شاید اللہ تعالی میرے لئے آسانی پیدا فرمائے تو بس ام المومنین حضرت عائشہ نے ایسا ہی کیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛

"حتی ینزل القضاء”
اس معاملے کا فیصلہ وحی الہی کے ذریعے ہوگا!

جب صدیق اکبر ان کے پاس دوبارہ آئے تو ام المومنین نے کہا کہ میں نہیں چاہتی تھی کہ ان کے سامنے وہ کچھ کہوں جو آپ نے فرمایا اس لیے میں نے بات ٹال دی حضرت ابوبکر صدیق فاروق اعظم کے پاس آئے اور انہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ سے ہونے والی گفتگو حضرت عمر فاروق سے بتائی عمر فاروق حضرت حفصہ کے پاس گئے ان سے فرمایا کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) خوش ہو اور آپ کی طرف متوجہ ہوں تو میری طرف سے حضرت فاطمہ کے لئے بات کرنا۔ شاید خدا تعالی میرے لئے آسانی پیدا فرمائے حضرت حفصہ نے ایسا ہی کیا تو آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی ارشاد فرمایا کہ اس معاملے کا فیصلہ وحی الہی کے ذریعے ہوگا۔ ام المومنین حضرت حفصہ نے حضرت عمر فاروق کو اس جواب سے آگاہ کر دیا اور کہا کہ میں ان سے اس معاملے میں کچھ کہنا نہیں چاہتی۔ تب حضرت عمر حضرت علی کے پاس گئے اور فرمایا کہ آپ کو حضرت فاطمہ زہرا سے عقد کرنے سے کیا شے مانع ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ مجھے ڈر ہے کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کا عقد مجھ سے نا فرمائے فاروق اعظم فرمانے لگے؛

ان لم يزوجد فمن؟ انت اقرب و خلق الله اليه
اگر آپ سے عقد نہیں فرمائیں گے تو کس سے فرمائیں گے آپ تمام مخلوق خدا سے زیادہ حضور کے ساتھ قربت رکھتے ہیں!

حضرت علی خود ہی حاضرخدمت ہوئے کیونکہ ان کے لئے کوئی متبادل ذریعہ نہ تھا عرض کیا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سے نکاح کا خواہشمند ہوں اس پر آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے رضامندی کا اظہار فرمایا!

حضرت علی نے عرض کیا کہ میرے پاس سوائے میری ذرہ کے کچھ نہیں ہے نبی پاک نے فرمایا کہ تو نکاح کے لئے جو کچھ مہیا کر سکتا ہے لے آ۔ انہوں نے اپنی ذرہ چار سو اسّی درہم میں بیچی اور وہ رقم لے کر حضور کی بارگاہ میں حاضر ہوئے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے حضرت فاطمہ کا نکاح فرما دیا!

بقیہ اگلی پوسٹ میں

Check Also

مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرتِ فاطمہ کی سب سے زیادہ مشابہت

مصطفیٰ کریم کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہت حضرت عائشہ سے منقول ہے کہ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے