حضرت ابن مسعود ہی سے روایت ہے کہ بے شک فاطمہ کی عفت و پاکیزگی کے باعث اللہ تعالی نے آپ پر اور آپ کی اولاد پر آگ حرام کر دی
{مسند ابو یعلی” الطبرانی” المستدرک ١:١٥٢}
طبرانی نے اس کی سند کو ضعیف قرار دیتے ہیں لیکن مسند بزار میں اس قسم کی ایک حدیث منقول ہے جس سے تقویت پا کر یہ حسن ہوگی البتہ حاکم نے اسے صحیح الاسناد قرار دیا ہے۔ یہاں اس سے مراد جہنم کے آگ ہے جو آپ کے بیٹوں کے حق میں مطلقا حرام ہے۔ بس حدیث پاک صرف آپ کی اولاد پر ہی محمول ہیں ابوکریب رحمتہ اللہ تعالی علیہ اور جناب علی بن موسی رضا کے قول سے بھی اس کی یہی تشریح ہوتی ہے۔ لوگوں نے بیان کیا ہے کہ جب زید بن موسی الکاظم نے معمول کے خلاف خروج کیا۔ تو اس نے آپ پر غلبہ پانے کے بعد آپ کو آپ کے بھائی علی رضا کے پاس بھیجا انہوں نے آپ کو ملامت کرتے ہوئے فرمایا کہ: زید تجھ تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نہیں پہنچا کہ جب خون بہائے جائیں گے راستے کاٹے جائیں گے اور حرام مال حاصل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا’ تیری ہمت بند ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:کہ فاطمہ کی پاکیزگی کے باعث اللہ تعالی نے ان پر اور ان کے اولاد پر آگ حرام کر دی ہے۔ اور یہ فقط ان کے بطن مبارک سے پیدا ہونے کی صورت میں ہے۔ ابو نعیم رحمۃ اللہ تعالی علیہ اور خطیب نے محمد بن یزید سے روایت کیا ہے کہ میں بغداد میں تھا کہ انہوں نے کہا کہ علی بن رضا سے کوئی تیری ملاقات کرا سکتا ہے میں نے کہا ہاں: چناچہ ہم آپ سے ملے اور سلام کرکے آپ کی خدمت میں بیٹھ گئے تو آپ نے فرمایا کہ:
جنت میں فاطمہ’ علی اور حسنین کریمین ایک سفید قبہ میں ہونگے جسے عرش الہی نے ڈھانپ رکھا ہوگا!!
آپ کے مشاعر کی رعایت
حضرتِ مسور بن مخرمہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ جنابِ علی المرتضیٰ نے ابو جہل کی بیٹی کے لیے پیغامِ نکاح بھیجا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فاطمہ میرا ٹکڑا ہے۔ مجھے خوف ہے کہ کہیں اس کے دین کو فساد لا حق نہ ہو جائے۔ اور میں نہ کبھی حلال کو حرام کرتا ہوں اور نہ ہی حرام کو حلال لیکن خدا کی قسم اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی کبھی بھی اکھٹی ایک مرد کے نکاح میں نہیں آ سکتیں!!