اللہ تعالٰی کب پیدا ہوا؟
اللہ کی ذات ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی، یہی عقیدہ تمام انبیاءِ کرام علیہم السلام نے سکھایا ہے، اور یہی اسلامی عقیدہ ہے۔
{هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ} [الحدید:3]
اللہ کی ذات کے بارے میں اس قسم کے سوالات بے ادبی شمار ہوتے ہیں، اور ایمان سلب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے، ان کا منشا شیطان کا وسوسہ ہے؛ لہذا اس موقع پر رسول اللہ ﷺ کا حکم ہے کہ جب اس قسم کا وسوسہ آئے تو فورًا ’’أعوذ باللّٰه من الشیطان الرجیم‘‘ (میں اللہ کی پناہ میں آتاہوں شیطان مردود سے) پڑھے، اور ’’آمَنْتُ بِاللّٰهِ وَ رُسُلِه‘‘ (میں ایمان لایا اللہ تعالیٰ اور اس کے تمام رسولوں پر) کہے، اور اس خیال سے باز آجائے۔ اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ایمانیات میں پیدا ہونے والے شکوک کا علاج یہ بتایا کہ سورۂ حدید کی آیت نمبر 3 {هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ}بار بار پڑھی جائے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: شیطان تم میں سے کسی کے پاس آکر کہتاہے: فلاں کو کس نے پیدا کیا؟ فلاں کو کس نے پیدا کیا؟یہاں تک کہ وہ کہتاہے: تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ جب وہ شخص یہاں تک پہنچ جائے تو اسے چاہیے کہ وہ اللہ کی پناہ میں آجائے (یعنی اعوذ باللہ کہے) اور رک جائے (یعنی سوچ و فکر چھوڑ دے)۔ (بخاری و مسلم)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگ ایک دوسرے سے سوال کرتے رہیں گے، یہاں تک کہ یوں کہا جائے گا: "اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کی ہے تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟” سو جو شخص یہ (کیفیت یا زمانہ) پائے تو یوں کہے: میں ایمان لایا اللہ پر اور اس کے رسولوں پر۔ (بخاری و مسلم)
قرآنِ مجید میں ہمیں یہ حکم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں اور مخلوقات میں غور کرکے اللہ تعالیٰ کی بڑائی اور عظمت کو پہچانیں۔ اور اللہ تعالیٰ کی ذات میں غور و فکر سے احتراز کریں، بلکہ اس کا ذکر کریں، لہٰذا ذاتِ باری تعالیٰ کا ذکر کرنا ہے، اور مخلوقِ باری تعالیٰ میں غور و فکر کرنا ہے۔ سورۂ آلِ عمران کی آیت نمبر 191 میں یہی تعلیم دی گئی ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَٰذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ} [آل عمران: 191]