Home / سوالات و جوابات / کھڑے ہو کر درود و سلام پڑھنا

کھڑے ہو کر درود و سلام پڑھنا

سوال:. کیا فرماتے ہیں علماء دین و متین کہ حضور ﷺ کی بارگاہ میں کھڑے ہو کر یا بعد نماز صلوۃ و سلام پڑھنا کیسا ہے؟

الجواب :. بلا شبہ جائز و مستحسن ہیکہ اللہ کے رسول ﷺ پر صلاۃ و سلام عین ذکرِ الٰہی ہے۔
حدیث شریف میں ہے :
"جعلتك ذكرا من ذكري، فمن ذكرك ذكرني”
ترجمہ.. میں نے تیری یاد کو اپنی یاد کیا تو جس نے تجھے یاد کیا اس نے مجھے یاد کیا۔
(کتاب الشفا بتعریف المصطفیٰ)

اور ذکر کے لیے ہمیں اس طرح اختیار دیا کہ

فَاذْكُرُوا اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِكُمْۚ
اللہ کی یاد کرو کھڑے بیٹھے اور کروٹوں پر لیٹے ۔

(سورہ نساء, 103)

تو بحالت قیام صلاۃ و سلام عین حکم الٰہی کی تعمیل ہے ۔ اور صلاۃ و سلام کے لیے شرع شریف میں کوئی وقت مقرر یا مخصوص نہیں ۔
تو بعد نماز پڑھے یا بعد وعظ و میلاد یا پھر کسی وقت میں بھی.. لہذا کسی وقت میں ممانعت کا دعویٰ کرنا ایک نئ شریعت گڑھنے جیسا ہے اور یہ جائز نہیں ۔

واللہ تعالیٰ و رسولہ ﷺ اعلم بالصواب

(فتاویٰ تاج الشریعہ، ج :1 ، ص:254)

Check Also

Taharat e Sughra

طہارت صغریٰ

طہارت صغریٰ.. وضو کو کہتے ہیں وضو میں چار چیزیں فرض ہیں  مونھ دھونا . …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے