حضرتِ عمران بن حصین سے نقل کیا گیا ہے وہ کہتے ہیں کہ میں رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھا۔ سیدہ فاطمہ آپ کے پاس حاضر ہوئیں اور آپ کے سامنے کھڑی ہو گئیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا آپ کے چہرہ مبارک سے سرخی غائب تھی اور بھوک کی شدت کی وجہ سے زردی چھائی ہوئی تھی۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست اقدس انگلیاں کھول کر آپ کے سینے مبارک کر رکھ دیا!
اے اللہ جماعت کو شکم سیر کرنے والے اور تنگی دور فرمانے والے فاطمہ سے اس تکلیف کو دور فرما دے!!
حضرتِ عمران کہتے ہیں کہ بعد میں، میں نے اس بارے میں سیدہ سے استغسار کیا تو فرمانے لگیں کہ عمران اس کے بعد مجھے کبھی بھوک نہیں لگی!!
امام احمد نے حضرت انس سے نقل کیا ہے کہ ایک دفعہ حضرت بلال نماز فجر کے لئے دیر سے آئے تو حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ دیر سے کیوں آئے ہو؟ کہنے لگے کہ میں سیدہ فاطمہ کے گھر کے پاس سے گزر رہا تھا وہ گیہوں پیس رہیں تھیں جب کہ ان کا بچہ رو رہا تھا میں نے ان سے عرض کیا کہ میں چکی سنبھالتا ہوں آپ بچے کو پکڑ لیجئے یا میں بچے کو لے لیتا ہوں اور آپ چکی سنبھالیے۔ آپ فرمانے لگی کہ میں تجھ سے بڑھ کر اپنے بچے پر مہربان ہوں”اس وجہ سے مجھے دیر ہو گئی۔
اس کو طبرانی نے حضرت حسین کے واسطے سے سیدہ فاطمہ زہرہ سے روایت کیا ہے کہ ایک روز نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے اور فرمایا کہ میرے بیٹے حسن حسین کہاں ہیں؟ سیدہ نے عرض کیا کہ صبح ہمارے گھر میں کھانے کی کوئی چیز نہ تھی جناب علی کہنے لگے کہ میں انہیں اپنے ساتھ لے جاتا ہوں ہو ورنہ یہ تیرے پاس بھوکے روئیں گے پس وہ انہیں لے کر کسی یہودی کے پاس گئے ہیں!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں گئے تو انہیں اس یہودی کے کھجوروں کے باغ میں پایا۔ ان کے پاس کھجوریں تھیں آپ نے حضرت علی سے فرمایا کیا تو انہیں گرمی سے پہلے واپس نہیں لے جائے گا انہوں نے عرض کیا صبح ہماری یہاں کھانے کو کچھ نہ تھا آپ کچھ دیر تشریف رکھتے تاکہ میں فاطمہ کے لیے کچھ کھجوریں جمع کرلوں۔ پس حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے اور میں نے فاطمہ کے لیے کچھ کھجوریں اکٹھی کر لیں جنہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گود میں رکھ لیا پھر وہ چلے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں شہزادوں میں سے ایک کو اٹھا لیا پھر دوسرے کو اٹھایا حتی کہ سیدہ فاطمہ کے پاس گئے!