حضرت عائشہ مرفوعاً روایت کرتی ہیں کہ قیامت میں ایک منادی ندا کرے گا؛ اے لوگوں اپنے سروں کو نیچے کر لو حتیٰ کہ فاطمہ بنت محمد تشریف لے جائیں۔ بس آپ گزریں گی اور آپ پر دو سبز چادریں سایہ فگن ہو گی۔
اسے طبرانی حاکم اور ابو نعیم نے روایت کیا ہے
حضرت علی سے روایت ہے انہوں نے فرمایا مجھے نبی اکرم نے بتایا؛ کہ سب سے پہلے میں اور فاطمہ جنت میں داخل ہوں گے!!
جنتی خواتین میں سب سے افضل
حضرت ابن عباس سے مرفوعاً روایت ہے؛ جنتی خواتین میں حضرت خدیجہ فاطمہ مریم اور آسیہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین ہیں!!
سیّدہ فاطمہ اور حضور کے مابین محبت و شفقت کا تعلق
حضرت ابو ثعلبہ حسینی روایت کرتے ہیں؛
جناب رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے تشریف لاتے تو پہلے مسجد جاتے۔ پھر سیدہ فاطمہ کے بارے میں پرسش فرماتے اور پھر اپنی ازواج مطہرات کے ہاں آتے ایک بار آپ سفر سے واپس لوٹے تو آپ نے دو رکعت نفل پڑھے اور پھر حضرت فاطمہ کی طرف آئے۔ وہ آپ کو خیمہ کے دروازے پر مل گئیں۔ آپ کے چہرے اور آنکھوں کا رنگ تبدیل ہو رہا تھا پھر سیدہ رونے لگیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مت رو کیوں کہ اللہ رب العزت نے تیرے والد کو ایک ایسے امر کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے کہ سطح زمین پر کوئی سرسبز داری، شہر پتھریلی جگہ،کوئی بستی حتی کہ کوئی بال تک ایسا نہ رہ جائے گا۔ جس میں اللہ تعالی اس کو عزت اور وقار سے داخل نہ فرما دے!!
حضرتِ ثوبان روایت کرتے ہیں؛؛
حیات ظاہری کی آخری حصہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔ کہ جب سفر پر جاتے تو سیّدہ فاطمہ سی مل کر جاتے اور جب واپس تشریف لاتے تو سب سے پہلے آپ ہی کو ملاقات کا شرف بخشتے!!
میزان میں سیّدہ کی حیثیت
حضرتِ ابنِ عباس کہتے ہیں کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا؛میں علم کا میزان ہوں علی کی حیثیت اس کے پلڑوں کی ہے۔ اور اس کے دھاگے حسنین کریمین ہیں جبکہ فاطمہ اس کے ڈنڈی ہیں اور میری اُمت کے امام اس کے ستون ہیں۔ اس میں ہم سے محبت کرنے والے اور ہم سے بغض رکھنے والوں کے اعمال تولے جاتے ہیں !!