Home / مقدس خواتین / حضرت عائشہ بنت طلحہ رحمۃ اللہ تعالی علیہا

حضرت عائشہ بنت طلحہ رحمۃ اللہ تعالی علیہا


ابوزرعہ دمشقی فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ بنت طلحہ ایک ایسی جلیل القدر خاتون ہیں جنہیں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے حدیث بیان کرنے کا شرف حاصل ہوا علامہ عجلی رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ حضرت عائشہ بنت طلحہ کو مدنیہ تابعیہ اور ثقہ راوی ہونے کا اعزاز حاصل ہے!!

علامہ مزی بیان فرماتے ہیں کہ: ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ کی تلمیذات رشیدات میں سب سے زیادہ عالمہ فاضلہ حضرت عمرہ بنت عبدالرحمن، حضرت حفصہ بنت سیرین اور حضرت عائشہ بنت ابی طلحہ ہیں!!
ایک دفعہ نبی کریمﷺ نے اُنہیں خوش رو، خوش کلام و فصیح البیان کے نام سے پُکارا ۔ اُن کے لئے یہ اعزازی باعث فخر ہے کہ یہ اُن خوش نصیب آٹھ صحابہ کرام میں سے ہے جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کی سعادت حاصل کی۔
اُنکی والدہ ام کلثوم بنت ابو بکر صدیق تیمیہ قرشیہ رضی اللہ عنہما ہیں ۔جنہیں جلیل القدر تابعیہ ہونے کا شرف حاصل ہے ۔ جنہیں ان کی والدہ محترمہ حبیبہ بنت خارجہ انصاریہ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہٗ کی وفات کے بعد جنم دیا ۔ ام کلثوم و خوش نصیب خاتون ہیں جن کے بارے میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے وفات سے چند لمحات پہلے اپنی بیٹی سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہا تھا ‘ یہ تیرے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں ” حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بڑے تعجب سے کہا ” میں اپنی بہن اسماء کو جانتی ھوں ‘دوسری بہن میری کون ہے؟” فرمایا جو میری بیوی حبیبہ بنت خارجہ کے پیٹ میں ہے مجھے القاء ہوا ہے کہ یہ ایک بیٹی کو جنم دیگی "جیسے کہا تھا ویسے ہی ہوا ام کلثوم حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہٗ کی وفات کے بعد ہوئیں۔

پاک گھرانہ

یہ جلیل القدر تابعیہ دور نبوت میں ایک عظیم المرتبت گھرانے کے چشم و چراغ تھیں۔ جس نے ام المومنین حضرت عائشہ بنت صدیق رضی اللہ عنہا کی نگرانی میں خانہ نبوت کی آغوش پر پرورش پائی۔ یہ علم و ادب اور شرف و عظمت کے اعتبار سے تمام خواتین میں ممتاز مقام رکھتی تھیں۔ یہ جلیل القدر عظیم المرتبت تابعیہ کس گھرانے میں ظہور پذیر ہوئیں’ ان کی پاکیزہ سیرت بیان کرنے سے پہلے ان کی شریف الطبع اور عظیم المرتبت خاندان کے شجر اسلام کی آبیاری کے حوالے سے بنیادی کردار کو پہچاننے کی دعوت دیں گے۔
ان کے والد گرامی قدر سیدنا حضرت طلحہ بن عبیداللہ التیمی القرشی رضی اللہ تعالی عنہ ان دس خوش نصیب صحابہ کرام میں سے ایک ہیں جنہیں زندگی میں ہی جنت کی بشارت دی گئی تھی۔ یہ سخی و غنی صاحبہ کرام میں سے ایک تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی سخاوت کو دیکھتے ہوئے ان کا لقب ہی طلحہ سخي طلحہ مخیر اور طلحہ فیاض رکھا دیا تھا۔

ایک دفعہ نبی کریمﷺ نے اُنہیں خوش رو، خوش کلام و فصیح البیان کے نام سے پُکارا ۔ اُن کے لئے یہ اعزازی باعث فخر ہے کہ یہ اُن خوش نصیب آٹھ صحابہ کرام میں سے ہے جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کی سعادت حاصل کی۔
اُنکی والدہ ام کلثوم بنت ابو بکر صدیق تیمیہ قرشیہ رضی اللہ عنہما ہیں ۔جنہیں جلیل القدر تابعیہ ہونے کا شرف حاصل ہے ۔ جنہیں ان کی والدہ محترمہ حبیبہ بنت خارجہ انصاریہ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہٗ کی وفات کے بعد جنم دیا ۔ ام کلثوم و خوش نصیب خاتون ہیں جن کے بارے میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے وفات سے چند لمحات پہلے اپنی بیٹی سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہا تھا ‘ یہ تیرے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں ” حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بڑے تعجب سے کہا ” میں اپنی بہن اسماء کو جانتی ھوں ‘دوسری بہن میری کون ہے؟” فرمایا جو میری بیوی حبیبہ بنت خارجہ کے پیٹ میں ہے مجھے القاء ہوا ہے کہ یہ ایک بیٹی کو جنم دیگی "جیسے کہا تھا ویسے ہی ہوا ام کلثوم حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہٗ کی وفات کے بعد ہوئیں!!


Check Also

مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرتِ فاطمہ کی سب سے زیادہ مشابہت

مصطفیٰ کریم کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہت حضرت عائشہ سے منقول ہے کہ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے