آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم الہی کے تحت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی حضرت علی سے کی۔ طبرانی میں حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
ان الله امرني ان ازوج فاطمة من علي
ترجمہ:- مجھے اللہ تبارک و تعالی نے حکم دیا کہ میں فاطمہ کا نکاح علی سے کردوں
عقد مبارک کا تفصیلی واقعہ
طبرانی میں حضرت علی سے مروی ہے کہ ایک دن حضرت ابوبکر صدیق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ؛ صلی اللہ علیہ وسلم آپ اسلام کے معاملے میں دوسرے پر میرے تقدم و سبقت کو جانتے ہیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا معاملہ کیا ہے؟ عرض کیا میں آپ سے بیٹی کا رشتہ چاہتا ہوں اس لئے آپ سیدہ فاطمہ کا عقد مجھ سے کردیں اس سے آپ نے اعراض فرمایا۔ حضرت ابوبکر حضرت عمر کے پاس آئے اور کہا کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم اس معاملے میں اللہ تعالی کے حکم کے منتظر ہیں پھر حضرت عمر فاروق نے بھی یہی کچھ کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اعراض کیا چنانچہ وہ حضرت ابوبکر کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ آپ اس معاملے میں حکم الہی کے منتظر ہیں۔ چلیں جناب علی کے پاس چلتے ہیں تاکہ انہیں ایسا عرض کرنے کے لیے کہیں حضرت علی فرماتے ہیں کہ وہ دونوں میرے پاس تشریف لائے اور مجھے حضور کی خدمت میں عرض کرنے کو کہا۔ ان دونوں کے اصرار پر میں چادر کھینچتے ہوئے اٹھا اس حال میں کہ اس کا ایک سرا میرے کندھے پر اور دوسرا سرا زمین پر تھا۔ اس لیے کہ میں بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوا اور عرض کیا اسلام میں دوسروں پر میرے تقدم و سبقت کو جانتے ہیں۔ آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا معاملہ کیا ہے؟ تو عرض کیا حضرت فاطمہ کا عقد مجھ سے کر دیں۔ فرمایا تیرے پاس کیا ہے؟ عرض کیا گھوڑا اور ذرہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تیرا گھوڑا تو تیرے لیے ضروری ہے۔ رہ گئ ذرہ تو اسے بیچ دے میں نے ذرہ چار سو اسّی درہم میں بیچی اور آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوا۔ آپ نے یہ درہم اپنی آغوش میں رکھے اور ان میں سے ایک مٹھی بھر حضرت بلال کو دے کر خوشبو خرید لانے کے لئے کہا گھر والوں کو فرمایا سیدہ فاطمہ کے لیے سامان عروسی تیار کریں چنانچہ فاطمۃ الزہرا کے لئے پوستِ خرما ایک چارپائی اور ایک چمڑے کا تکیہ لایا گیا جس میں کھجور کے پتے بھرے تھے
حضرت علی سے فرمایا اٰت اھلک فلا تحدث بھا حتی اتیک
آپ چلے لیکن ان سے بات میرے آنے تک نہ کریں چنانچہ حضرت فاطمتہ زہرا ام ایمن کے ساتھ تشریف لائیں اور گھر کی جانب بیٹھ گئی جبکہ حضرت علی دوسری جانب بیٹھ گئے اتنے میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہا ہے میرا بھائی؟ ام ایمن نے عرض کیا علی آپ کے بھائی ہیں کیا آپ ان سے اپنی صاحبزادی کی شادی کر رہے ہیں آپﷺ نے حضرت فاطمہ سے پانی لانے کے لئے ارشاد فرمایا سیدہ عالم ایک برتن میں پانی لے کر حاضر ہوئیں۔ تو آپ نے اس میں کلی فرمائی پھر آپ نے حضرت فاطمہ سے کھڑے ہونے کے لئے فرمایا اور آپ سینۂِ اقدس اور آپ کے سر پر پانی چھڑکا اور بارگاہ الٰہی میں عرض کیا کہ” اے اللہ” اس میری بیٹی اور اس کی اولاد کو شیطان الرجیم سے اپنی پناہ میں لے لے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید پانی لانے کا حکم دیا اور پھر اس میں کلی فرمائ اور اسے حضرت علی کے سر پر ان کے سینے پر چھڑکا!
باقی اگلی پوسٹ میں
Check Also
مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرتِ فاطمہ کی سب سے زیادہ مشابہت
مصطفیٰ کریم کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہت حضرت عائشہ سے منقول ہے کہ میں …