جب حضرت فاطمۃ الزہرا جوان ہو گئیں اور پندرہ سال کی عمر کو پہنچ گئیں (جبکہ اس سلسلے میں 16”18 اور 21 سال کی اقوال بھی ہیں) تو آپ سے حضرت علی کا نکاح ہوا۔ حضرت علی کی عمر مبارک اس وقت تقریباً 21 سال تھی اور یہ بھی روایت ہے کہ آپ کی شادی مبارک ہجرت کے دوسرے سال رمضان المبارک میں ہوئی…
دیگر اقوال
١- لیث بن سعد کا قول ہے کہ عقد واقعہ بدر کے بعد ہوا۔
٢- یہ عقد رجب میں ہوا۔
٣- جس ماہ میں عقد ہوا صفر تھا۔
٤- بعض علماء کی تحقیق یہ ہے کہ عقد واقعہ احد کے بعد ہوا۔
آپ کی رخصتی نکاح کے تقریباً چار ماہ کے بعد ہوئی چھ ماہ کا قول بھی ہے۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے نا تو آپ سے پہلے کوئی شادی کی اور نہ ہی آپ کی موجودگی میں دوسرا نکاح کیا۔
آپ کی اولاد مبارکہ
مشہور محدث حضرت لیث بن سعد کی تحقیق یہ ہے کہ سیدہ کے یہاں تین بیٹے جناب حسن جناب حسین و جناب محسن رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین پیدا ہوئے محسن چھوٹی عمر میں وفات پا گئے صاحبزادیوں میں ام کلثوم الکبریٰ پیدا ہوئیں جن کا نکاح حضرت عمر سے ہوا اور ان سے زید اور رقیہ پیدا ہوئے مگر ان کی نسل آگے نہیں چل سکی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے وصال کے بعد ان کی شادی عوف بن جعفر رضی اللہ عنہ سے ہوئی پھر ان کے بھائی محمد سے اور پھر ان کے بھائی عبداللہ سے مگر آپ کے یہاں کسی سے اولاد نہیں ہوئی۔سوائے ایک بچی کے جو دوسرے شوہر سے پیدا ہوئیں۔ حضرت فاطمتہ الزہرا کے یہاں ایک اور بیٹی زینب الکبری بھی پیدا ہوئیں جن کی شادی عبد اللہ بن جعفر سے ہوئی ان کے یہاں اولاد ہوئی اور ان کی نسل بھی چلی۔ چنانچہ ابو جعفر کی نسل حضرت علی کی وجہ سے پھیلی یعنی حضرت ام کلثوم زینب دونوں حضرت فاطمہ کی صاحبزادیاں تھیں۔
نوٹ:- اسی وجہ سے ابن جعفر کی طرف منسوب ہونے والے کو جعفری کہا جاتا ھے!
یقیناً یہ صاحبِ شرافت ہیں مگر ان کا حسنین کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہما اجمعین کی وجہ سے شرف حاصل کرنے والے سے کوئی مقابلہ نہیں۔ اور اسی طرح عباسی بھی صاحبِ شرافت ہیں مگر شرافت مطلقاً صرف اور صرف حسنین کریمین کی اولاد کے لیے ہے۔ کیونکہ انہی کا شرف نسبت کے ساتھ مختص ہے۔ چنانچہ اہل مصر کے یہاں مشہور ہے کہ تمام حسنی اور حسینی اشراف ہیں!