Home / سوالات و جوابات / جان بوجھ کر نماز چھوڑنا کیسا ہے؟

جان بوجھ کر نماز چھوڑنا کیسا ہے؟

سوال کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین کہ جان بوجھ کر نماز چھوڑنا کیسا ہے؟

الجواب بعون الملک الوھاب

جان بوجھ کر نماز کا چھوڑنا گویا کفر ہے

رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے ۔ نماز چھوڑنا آدمی کو کفر سے ملادیتا ہے۔ ایک جگہ ارشاد ہے کہ۔ بندہ کو اور کفر کو ملانے والی چیز صرف نماز چھوڑنا ہے۔ ایک جگہ ارشاد ہے کہ۔ آدمی اور کفر و شرک کے درمیان صرف نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔

(مسلم،ابوداؤد ، ابن ماجہ)

رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے ۔ جس شخص نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اس نے صریح کفر کیا۔
(المعجم الأوسط للطبرانی)

رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے۔ جس شخص نے جان بوجھ کر نماز کو چھوڑا، وہ اللہ کے ذمہ سے بری ہے پھرآپ ﷺ نے فرمایا۔ جس سے اللہﷻ بری ذمہ ہو، یقیناً وہ کافر ہوجاتاہے۔ (مصنف عبد الرزاق) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے۔ بے نمازی کا دین میں کوئی حصّہ نہیں۔
(الابانۃ الکبریٰ لابن بطۃ، السنن الکبریٰ للبیھقی)

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کسی نے بے نمازی کے بارے میں پوچھا، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا۔ جو نماز نہیں پڑھتا وہ تو کافر ہے۔ 
( الابانۃ الکبریٰ لابن بطۃ، السنن الکبریٰ للبیھقی،مصنف ابن ابی شیبۃ)

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے۔ جو شخص نماز نہیں پڑھتا وہ بے دین ہے۔
(الابانۃ الکبریٰ لابن بطۃ، السنن الکبریٰ للبیھقی)

واللہ اعلم بالصواب

Check Also

Taharat e Sughra

طہارت صغریٰ

طہارت صغریٰ.. وضو کو کہتے ہیں وضو میں چار چیزیں فرض ہیں  مونھ دھونا . …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے