سوال – کیا فرما تے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ آنکھ سے پانی اور کیچڑ نکلے اور اس کو بغیر صاف کیے نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ کیچڑ چاہے کبھی کبھار نکلتا ہو یا بار ہا نکلتا ہو کیا حکم ہے؟
الجواب بعون الملک الوھاب… جو پانی یا کیچڑ آنکھوں سے دانہ یا ناسور یا کسی بھی بیماری کی وجہ سے خارج ہو تو وہ ناقض وضو ہے اور اگر یہ ایک ایسا وقت پورا گزر گیا کہ وضو کے ساتھ نماز فرض ادا نہ کر سکا وہ معذور ہے اس کے لئے حکم ہے کہ ہر نماز کے لئے وضو کرے اور اس وضو سے جتنی نمازیں چاہیے پڑھے فتاوی عالمگیری میں ہے کہ ” و الغرب فى العين بمنزلة الجرح فيما يسيل منه ينقض الوضوء كذا فى فتاوى قاضى خان و لو كان فى عينه رمد او عمش يسيل منهما الدموع قالوا يؤمر بالوضوء لوقت كل صلوة لاحتمال ان يكون صديدا او قيحا كذا فى التبيين ” اھ ( فتاوی عالمگیری ج 1 ص 11 : باب نواقض الوضوء / حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح ص 48 ) اور درمختار ، کتاب الطھارۃ میں نواقض وضو کے بیان کے تحت مذکور ہے کہ ” فدمع من بعینه رمد أو عمش ناقض فان استمر صار ذا عذر ” اھ ( در مختار ج 1 ص 279 : کتاب الطھارۃ ، دار الکتب العلمیہ بیروت ) اور رد المحتار میں ہے کہ ” قوله : ( ناقض الخ ) قال فى المنية : وعن محمد : إذا كان فى عينه رمد و تسيل الدموع منها آمره بالوضوء لوقت كل صلوة لانى أخاف ان يكون يسيل منها صديدا فيكون صاحب العذر ” اھ ( رد المحتار ج 1 ص 280 : کتاب الطھارۃ ، دار الکتب العلمیہ بیروت ) اور بہار شریعت میں ہے کہ ” ہر وہ شخص جس کو کوئی ایسی بیماری ہے کہ ایک وقت پورا ایسا گزر گیا کہ وُضو کے ساتھ نمازِ فرض ادا نہ کرسکا وہ معذور ہے ، اس کا بھی یہی حکم ہے کہ وقت میں وُضو کرلے اور آخر وقت تک جتنی نمازیں چاہے اس وُضو سے پڑھے ، اس بیماری سے اس کا وُضو نہیں جاتا، جیسے قطرے کا مرض ، یا دست آنا ، یا ہوا خارِج ہونا ، یا دُکھتی آنکھ سے پانی گرنا ، یا پھوڑے ، یا ناصور سے ہر وقت رطوبت بہنا ، یا کان ، ناف ، پِستان سے پانی نکلنا کہ یہ سب بیماریاں وُضو توڑنے والی ہیں ” اھ ( بہار شریعت ج 1 ص 385 : استحاضہ کا بیان ) اور اسی میں ہے کہ ” دُکھتی آنکھ سے جو پانی نکلے نَجاست غلیظہ ہے ۔ یوہیں ناف یا پِستان سے درد کے ساتھ پانی نکلے نَجاستِ غلیظہ ہے ” اھ ( بہار شریعت ج 1 ص 390 : نجاستوں کا بیان )
واللہ اعلم بالصواب