سوال:- کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ Wig لگانا یعنی نکلی بال جو پلاسٹیک کے ہوں یا کسی جانور کے ہوں تو کیا اسے بوقت حاجت لگوا سکتے ہیں؟. مدلل و مفصل جواب سے رہنمائ فرمائیں.
الجواب بعون الملک الوھاب…
انسانی بالوں اور خنزیر کے بالوں کو اپنے جسم کے ساتھ لگوانا بہر حال ناجائز ہے ان کے علاوہ بوقت ضرورت اور حاجت کسی جانور یا مصنوعی بال جو ناپاک نہ ہو اسے لگوانے یا بالوں کو کسی خاص محلول سے سر میں چپکانے کی گنجائش ہے جبکہ دھوکہ دہی نہ ہو، پھرجن بالوں کو لگوانا اور چپکانا جائز ہےان میں جسم کے ساتھ پیوست کرکے مستقل طور پر لگوالینا بھی جائز ہے اورعارضی طور پر بھی ،پھر اگر جسم کے ساتھ مستقل پیوست ہوجائیں اور وہ جسم سے بغیر کاٹے یا اکھارے الگ نہ ہوسکتے ہوں تو ان پر وضو میں مسح جائز ہے اور غسل میں بھی رکاوٹ نہیں بنیں گے ،لیکن اگر جسم کے ساتھ مستقل پیوست نہ ہوں بلکہ عارضی ہوںکہ جب چاہیں نکالے جاسکتے ہوں تو ان پر مسح جائز نہیں نیز ایسے بال اگر غسل کے دوران سر میں پانی پہنچنے میں رکاوٹ ہوں تو فرض غسل کے وقت انہیں اتار کر پانی پہنچانا لازم ہوگا ۔
فی بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع (5/125)
وفی مجمع الانھر فی شرح ملتقی الابحر۔ ( 4/223)
—— بذریعہ سر جری ( Hair Transplantation ) آدمی کے اپنے گردن بال ( Follicle ) یعنی بال کی جڑوں کے ساتھ جڑی ہوئی کھال نکال کر بطور علاج اپنے سر میں لگوانے کی گنجائش ہےاوراس کی بقدر ضرورت گنجائش ہے لہذا اگر کسی کے سر کے بال کسی مرض کی وجہ سے یاقدرتی طور پر وقت سے پہلے گرگئے ہوں اور بالوں کو اگانے کے لیۓ اور کوئی طریقہ یا علاج نہ ہو تو اس صورت میں مذکورہ ٹرانسپلانٹ بطور علاج اختیار کرنے کی گنجائش ہے کیونکہ یہ ازالہ عیب اورعلاج ہے البتہ چونکہ بڑھاپے میں مرد کے لیے بال نہ ہونا یا کم ہونا اس درجے کا عیب شمار نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے مذکورہ ٹراسپلانٹ کرانے کی اجازت ہو اس لیے ایسے شخص کے لیے مذکورہ ٹرانسپلانٹ کی گنجائش معلوم نہیں ہوتی ۔واضح رہے کہ مذکورہ ٹراسپلانٹ کے ذریعہ اگر بال اصل بال کی طرح بدن کا حصہ بن جاتے ہوں تو ان پر وضو اور غسل بھی جائز ہوگا اور احرام سے حلال ہونے کے لیۓ انہی بالوں کو کتروانا ( قصر کروانا ) اور مونڈوانا بھی واجب ہوگا ۔
وفی بدائع الصنائع ۔ (5/133)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب