نعت مصطفیٰﷺ
(1) واہ کیا جود و کرم ہے شہ بطحا تیرا
نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
تشریح : حضور صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے آپ کی سخاوت تیز آندھی سے بھی زیادہ جاری تھی جیسے تیز ہوا ہر جگہ پہنچ جاتی ہے اسی طرح آپ کی سخاوت سے بھی کوئی محروم نہ رہتا تھا آپ نے کبھی کسی سوالی کو خالی واپس نہیں لوٹایا
جود بے مانگے دینے کو کہتے ہیں اور کرم مانگنے پر عطا کرنے کو کہتے ہیں ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ دونوں صفات بدرجہ اتم موجود تھیں
منگتے خالی ہاتھ نہ لوٹے کتنی ملی خیرات نہ پوچھو
ان کا کرم پھر ان کا کرم ہے ان کے کرم کی بات نہ پوچھو
ان کے در سے کوئی خالی جائے ہو سکتا نہیں
ان کے دروازے کھلے ہیں ہر گدا کے واسطے
(2) فرش والے تیری شوکت کا علو کیا جانیں
خسروا عرش پر اڑتا ہے پھریرا تیرا
تشریح: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی عظمت کے جھنڈے عرش پے لہرارہے ہیں ان فرش والوں کو کیا پتا آپ کی عظمت و شان کیا ہے
قرآنی آیت ورفعنا لک ذکرک
ہم نے آپ کی خاطر آپ کے ذکر کو بلند فرمایا اور
حدیث قدسی اذا ذکرت ذکرت معی
جہاں اور جب میرا ذکر ہوگا وہاں تیرا ذکر ہوگا
کو سامنے رکھیں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے وقت براویت مواہب لدنیہ اللہ تبارک و تعالی نے ایک نور کا جھنڈا بدست جبرئیل امین علیہ السلام کعبہ کی چھت پر لگوایا ایک مشرق میں ایک مغرب میں یا بروایت
دیگر ایک بیت المقدس پر ایک زمین و آسمان کے درمیان ایک حضرت آمنہ کے گھر پر اور ایک آسمانوں کے اوپر بیت المعمور خانہ کعبہ کے بلکل سیدھ پر ہے اور خانہ کعبہ جیسی ہی عمارت ہے ….
اب جھوم کر پڑھیں! !!
خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا
(3) تیری سرکار میں لاتا ہے رضا اس کو شفیع
جو مرا غوث ہے اور لاڈلا بیٹا تیرا
یا رسول اللہ آپ کے در کا گدا جس کا نام ہے احمد رضا آپ کی بارگاہ میں ایک سفارشی لے کر حاضر ہوا ہے اور ایسا سفارشی کہ جس کی سفارش آپ بھلا درد کیوں فرمائیں گے کہ وہ سفارشی میرے آقا و فریاد رس ہے اور آپ کا بڑا ہی پیارا و محبوب بیٹا ہے( یعنی شہنشاہ بغداد پیر پیران میرمیراں دستگیر بے کساں محبوب سبحانی قطب ربانی شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ)
خلق خدا کا ہاتھ ہے اولیاء کے ہاتھ میں
اولیاء کا ہاتھ ہے غوث الوری کے ہاتھ میں
غوث الوری کا ہاتھ ہے شیرخدا کے ہاتھ میں
شیر خدا کا ہاتھ ہے مصطفیٰ کے ہاتھ میں
مصطفی کا ہاتھ ہے رب العلیٰ ہاتھ میں