Home / سوالات و جوابات / شب برأت کی فاتحہ
Shab e barat ki fatiha aur isal e sawaab
Shab e barat ki fatiha

شب برأت کی فاتحہ

سوال شب برأت میں کس کے نام سے ایصالِ ثواب کرنا چاہیے یا حضرت اویس قرنی کے نام سے ہی ضروری ہے ؟

الجواب بعون الملک الوھاب شب برأت میں فاتحہ کے بارے میں حکم یہ ھے شب برات کی فاتحہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کےنام د لانے میں حر ج نہیں لیکن بہتر یہ ھےکہ یہ فاتحہ جملہ مومنین و مومنات مسلمین ومسلمات اور بالخصوص اپنے اھل خانہ کے نام د لا ئیں اس لئے کہ اس رات روحیں اپنے گھر کوآتی ہیں جیسا کہ حد یث شریف میں ھے:
عن ابن عباس رضی اللہ عنہمااذا کان یوم العید اویوم الجمعۃ او یوم عاشوراء و لیلۃ النصف من الشعبان تاتی ارواح الاموات ویقومون علی ابواب بیوتھم فیقولون ھل من احد یذ کرنا ,, ھل من احد یترحم علینا ,, ھل من احد یذ کر غربتنا

ترجمہ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ جب عید یا جمعہ یاعاشورہ کاد ن یا شب برات ھوتی ھے تواموات کی روحیں آتی ہیں اوراپنے گھروں کے دروازوں پر کھڑی ھوتی ہیں اور کہتی ہیں کہ ھے کوئی جو ہمیں یاد کر ے ,, ھے کوئی کہ ھم پر ترس کھائے ,, ھے کوئی کہ ھمار ی غربت کی یاد د لائے ۔ ( فتاو ی رضویہ مترجم جلد 9 صفحہ 653 )

نیز شب برات کی فاتحہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بھی ضرور شامل کر یں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلوہ کو پسند فرماتے تھے جیسا کہ حد یث شریف میں ھے کہ :

عن عائشۃ رضی اللہ عنہاقالت کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یحب الحلواء والعسل

حضرت عائشہ رضیاللہ عنہا سے مروی ہے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ حلوہ اور شہد پسند فرماتے تھے

( ابن ماجہ شر یف صفحہ 238 ,, ابواب الاطعمہ باب الحلواء )

اسی طرح اپنے بزرگوں کی پیروی میں ہمارا معمول ہے کہ ہم خاص ایام میں جیسے دس محرم الحرام، گیارہویں شریف، اور بزرگوں کے اعراس و وصال کے موقع پر قرآنِ مجید، کلمہ طیبہ اور درود شریف کثرت سے پڑھ کر صحابۂ کرام، اولیا ء کرام بزرگان دین، رضی اللہ تعالیٰ عنھم کی ارواح مقدسہ کو اور مرحومین کی ارواح کو ایصال ثواب کرتے اور کھانا بھی کھلاتے ہیں –

صحیح مسلم شریف میں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی، حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’جب اِنسان مر جاتا ہے اُسکے عمل ختم ہوجاتے ہیں ، مگر تین چیزوں سے (کہ مرنے کے بعد اُنکے ثواب اعمال نامہ میں درج ہوتے رہتے ہیں ۔)
(۱)صدقہ جاریہ (مثلاً مسجد بنادی، مدرسہ بنایا کہ اسکا ثواب برابر ملتا رہے گا)۔ یا
(۲)علم جس سے اُسکے مرنے کے بعد لوگوں کو نفع پہنچتا رہتا ہے۔ یا
(۳)نیک اولاد چھوڑ جائے جو مرنے کے بعد اپنے والدین کے لیے دعا کرتی رہے۔

ابوداود و نسائی سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی، انھوں نے عرض کی ، یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سعد کی ماں کا انتقال ہوگیا. میں ایصال ثواب کے لیے کچھ صدقہ کرنا چاہتا ہوں تو کون سا صدقہ افضل ہے؟

رشاد فرمایا: ’’پانی۔‘‘ (کہ پانی کی وہاں کمی تھی اور اسکی زیادہ حاجت تھی) اُنھوں نے ایک کوآں کھودوا دیا اور کہہ دیا کہ یہ سعد کی ماں کے لیے ہے ۔ یعنی اس کا ثواب میری ماں کو پہنچے۔ اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ مُردوں کو ایصال ثواب کرنا جائز ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی چیز کو نامزد کردینا کہ یہ فلاں کے لیے ہے یہ بھی جائز ہے، نامزد کرنے سے وہ چیز حرام نہیں ہوجاتی۔

واللہ ﷻو رسولہ ﷺ اعلم بالصواب

Check Also

Taharat e Sughra

طہارت صغریٰ

طہارت صغریٰ.. وضو کو کہتے ہیں وضو میں چار چیزیں فرض ہیں  مونھ دھونا . …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے