سیدنا محمد رسول ﷲ ﷺ کی سيدة فاطمة الزهراء رضي الله عنها سے محبت
ام المؤمنین سيدہ عائشہ رضي الله عنها بیان کرتی ہیں کہ فاطمہ رضي الله عنها آئیں، ان کی چال میں نبی کریم ﷺ کی چال سے بڑی مشابہت تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: بیٹی آؤ مرحبا! اس کے بعد آپ ﷺ نے انہیں اپنی دائیں طرف یا بائیں طرف بٹھایا، پھر ان کے کان میں آپ نے چپکے سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں، میں نے ان سے کہا کہ آپ روتی کیوں ہو؟ پھر دوبارہ آپ ﷺ نے ان کے کان میں کچھ کہا تو وہ ہنس دیں۔ میں نے ان سے کہا آج غم کے فوراً بعد ہی خوشی کی جو کیفیت میں نے آپ کے چہرے پر دیکھی وہ پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ پھر میں نے ان سے پوچھا کہ آپ ﷺ نے کیا فرمایا تھا؟ انہوں نے کہا جب تک رسول ﷲ ﷺ زندہ ہیں میں آپ کے راز کو کسی پر نہیں کھول سکتی۔ چنانچہ میں نے آپ ﷺ کی وفات کے بعد پوچھا۔
تو سیدہ فاطمہ رضي الله عنها نے بتایا کہ آپ ﷺ نے میرے کان میں کہا تھا کہ :
’’إنَّ جِبْرِيلَ كانَ يُعَارِضُنِي القُرْآنَ كُلَّ سَنَةٍ مَرَّةً، وإنَّه عَارَضَنِي العَامَ مَرَّتَيْنِ، ولَا أُرَاهُ إلَّا حَضَرَ أجَلِي، وإنَّكِ أوَّلُ أهْلِ بَيْتي لَحَاقًا بي.‘‘
"جبرائیل عليه السلام ہر سال قرآن مجید کا ایک دور کیا کرتے تھے، لیکن اس سال انہوں نے دو مرتبہ دور کیا ہے، مجھے یقین ہے کہ اب میری موت قریب ہے اور میرے گھرانے میں سب سے پہلے مجھ سے آ ملنے والی تم ہو گی۔”
فَبَكَيْتُ، فَقالَ: ’’أما تَرْضَيْنَ أنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ أهْلِ الجَنَّةِ، أوْ نِسَاءِ المُؤْمِنِينَ فَضَحِكْتُ لذلكَ.‘‘
میں (آپ کی اس خبر پر) رونے لگی تو آپ ﷺ نے فرمایا : "تم اس پر راضی نہیں کہ تم جنت کی عورتوں کی سردار بنو گی یا (آپ نے فرمایا کہ) مومنہ عورتوں کی سردار، تو اس پر میں ہنسی تھی۔”
[ البخاري : ٣٦٢٣، ٣٦٢٤ | مسلم : ٢٤٥٠ ]سيدنا مِسوَر بن مَخرَمہ رضي الله عنهما سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا :
’’فاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي، فمَن أغْضَبَها أغْضَبَنِي.‘‘
"فاطمہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔”
[ البخاري : ٣٧١٤، ٣٧٦٧ | مسلم : ٢٤٤٩ ]"سیدہ فاطمہ رضي الله عنها کی فضیلت”
سيدنا أنس بن مالك رضي الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا :
’’حسبُكَ مِن نساءِ العالَمينَ مَريمُ بِنتُ عِمرانَ، وخَديجةُ بِنتُ خوَيْلدٍ، وفاطمةُ بِنتُ محمَّدٍ، وآسيةُ امرأةُ فِرعَونَ.‘‘
"ساری دنیا کی عورتوں میں سے تمہیں مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد (ﷺ)، اور فرعون کی بیوی آسیہ کافی ہیں۔” (یعنی یہ چاروں عورتیں ساری دنیا کی عورتوں سے افضل ہیں اور پیروی و اقتداء کے لائق ہیں)
[ سنن الترمذي : ٣٨٧٨ | صحيح ابن حبان : ٧٠٠٣ || صححه الألباني رحمه الله ]سيدنا عبد الله بن عباس رضي الله عنهما سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے زمین پر چار خط کھینچے، پھر فرمایا: تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ نے کہا: الله اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ رسول الله ﷺ نے فرمایا :
’’أفضلُ نِساءِ أهلِ الجنةِ خديجةُ بنتُ خُوَيْلِدٍ، و فاطمةُ بنتُ محمدٍ، و مريمُ بنتُ عِمْرَانَ، و آسِيَةُ بنتُ مُزَاحِمٍ امرأةُ فِرْعَوْنَ.‘‘
"جنت کی افضل عورتیں، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد (ﷺ)، مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم فرعون کی بیوی ہیں۔”
[ الأحاديث الصحيحة : ١٥٠٨ || قال الشيخ الألباني رحمه الله : رجاله ثقات ]اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں پیارے آقا ﷺ سے اور حضرت فاطمہ سے بےپناہ محبت کی توفیق عطا فرمائے اور سنتوں پر خوب خوب عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین یا رب العالمین