سوال.. کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ پیاز کاٹتے وقت آنکھوں سے جو پانی نکلتا ہے، کیا اس پانی کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا؟
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ.. پیاز کاٹنے کی وجہ سے آنکھ سے پانی (آنسو) نکلے. یا یونہی بغیر کسی تکلیف کے پانی نکلے.. ناقض وضو نہیں ہے ۔
آنکھ سے نکلنے والا وہ پانی وضو توڑتا ہے جو کسی بیماری یا آنکھ میں زخم کی وجہ سے آنکھ سے نکلے۔
جیسا کہ فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق جو پانی بغیر کسی بیماری کے جسم سے نکلے تو وہ پانی پاک ہے مثلاً زکام کیوجہ سے رونے کیوجہ سے آنکھوں سے نکلنے والے آنسو ، تو یہ پاک ہیں اور ان کے نکلنے سے وضو بھی نہیں ٹوٹے گا۔
بیماری کے سبب آنکھوں سے بہنے والی رطوبت ناقضِ وضو ہوتی ہے۔
جیسا کہ غنیۃ المستملی ہے
”کل مایخرج من علۃ من ای موضع کان کالاذن والثدی والسرۃ ونحوھا فانہ ناقض علی الاصح لانہ صدید“
یعنی.. جو بھی پانی بیماری کی وجہ سے بدن کے کسی حصے سےخارج ہو مثلاً آنکھ، کان، پستان، ناف وغیرہ تو. اصح قول کے مطابق وہ وضو کو توڑنے والا ہے اس لئے کہ وہ زخم کا پانی ہے۔
(غنیۃ المستملی،ص116)
سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فتاوٰی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں
”ہمارے علماء نے فرمایا:جو سائل(یعنی بہنے والی ) چیز بدن سے بوجہِ علت خارج ہو، ناقضِ وضوہے، مثلاً آنکھیں دُکھتی ہیں یا جسے ڈھلکے کا عارضہ ہو یا آنکھ ،کان ،ناف وغیرہا میں دانہ یا ناسور یا کوئی مرض ہوان وجوہ سے جو آنسو، پانی بہے، وضو کا ناقض ہوگا۔“
(فتاوٰی رضویہ،ج01 (الف)، ص349، رضافاؤنڈیشن، لاہور)
اگر.. پانی بغیر کسی بیماری کے نکلے تو وہ پاک ہے اور ناقضِ وضو بھی نہیں۔ جیسا کہ تحفۃ الفقہاء میں ہے
” وأما إذا كان الخروج من غير السبيلين فإن كان الخارج طاهراً مثل الدمع والريق والمخاط والعرق واللبن ونحوها لا ينقض الوضوء بالإجماع وإن كان نجساً ينقض الوضوء”
یعنی.. جب غیر سبیلین سے خارج ہونے والی چیز پاک ہومثلا آنسو ، تھوک، رینٹھ، پسینہ ، دودھ وغیرہ تو بالاجماع ان چیزوں سے وضونہیں ٹوٹے گا اور اگر ناپاک ہو تو وہ وضوٹوٹ جائے گا۔
(تحفة الفقهاء، کتاب الطھارۃ، باب الحدث، ج 01، ص 18، دار الكتب العلمية، بيروت)
اللہُ ﷻ وَ رَسُوْلُہﷺ اَعْلَم بالصواب