Home / سوالات و جوابات / نعت شریف میں یا محمد لکھنا جائز ہے یا ناجائز

نعت شریف میں یا محمد لکھنا جائز ہے یا ناجائز

سوال:. کیا فرماتے ہیں علمائے ذی وقار اس مسئلہ کے بارے میں کہ نعت شریف میں یا محمد لکھنا جائز ہے یا ناجائز..؟
مثال کے طور پر یہ مطلع دیکھئے
میرے لب پہ یا محمد یہی بات دائمی ہے
میری عاشقی میں کیوں کر دیدار کی کمی ہے

الجواب بعون الملک الوہاب
صحیح ہے کہ حضور اقدس ﷺ کو مجرد نام سے پکارنا ناجائز ہے ۔
اللہ تعالی نے قرآن کریم میں فرمایا:
لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًاؕ-
یعنی.. اس رسول ﷺ کا پکارنا اس طور پر نہ ٹھہراؤ جیسے آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہو۔

اور سرکار ابد قرار علیہ الصلاۃ والسلام کا دیدار بڑی سعادت ہے جو محض سرکارِ ابد قرار علیہ الصلوۃ والسلام کا کرم ہے. اتباع شریعت اور سرکار ﷺ سے محبت اور ان کی سنت پر عمل اور اپنے آپ اور اپنے عمل کو ہیچ جاننا یہ سرکار علیہ الصلاۃ و السلام سے قرب کے اسباب ہیں ۔
شعر میں خود ستائ (اپنی تعریف، بڑائی) ہے جو مذموم ہے ۔
واللہ تعالیٰ و رسولہ ﷺ اعلم بالصواب

(فتاویٰ تاج الشریعہ، ج :1 ، ص:257)

Check Also

Taharat e Sughra

طہارت صغریٰ

طہارت صغریٰ.. وضو کو کہتے ہیں وضو میں چار چیزیں فرض ہیں  مونھ دھونا . …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے