سوال:. کیا مردوں (مرحومین) کی روحیں اپنے اقربا کے گھر شب برأت میں آتی ہیں ؟
الجواب بعون الملک الوھاب
موت کے بعد کفار اور گنہگار لوگوں کی روحیں ’سجین‘ میں قید ہوتی ہیں اور انہیں کہیں آنے جانے کی اجازت نہیں ہوتی، البتہ آثارِ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین اور آئمہ و علماء کے اقوال میں فرمایا گیا ہے کہ مومنین اور صالحین کی ارواح کے موت کے بعد آزاد ہوتی ہیں اور باذنِ الٰہی جہاں چاہیں جاسکتی ہیں ۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے ’اِتْیَانُ الْاَرْوَاح لِدِیَارِهَمْ بَعْدَ الرَّوَاح‘(روحوں کا بعد وفات اپنے گھر آنا) میں تحریر فرمایا ہے :
حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت سلمان فارسی اور عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہما باہم ملے، ایک نے دوسرے سے کہا اگر تم مجھ سے پہلے انتقال کرو تو مجھے خبر دینا کہ وہاں کیا پیش آیا، پوچھا گیا: کیا زندہ اور مردہ بھی ملتے ہیں؟ فرمایا:
نعم أما المؤمنون فان أرواحهم فی الجنة. وهی تذهب حيث شاءت.
ہاں مسلمانوں کی روحیں تو جنت میں ہوتی ہیں، انہیں اختیار ہوتا ہے جہاں چاہیں جائیں۔
(بيهقی، شعب الايمان، 2 : 121، رقم : 1355، دار الکتب العلمية بيروت)
شیخ الاسلام کشف الغطاء عمالزم للموتی علی الاحیاء فصل ہشتم میں فرماتے ہیں:
درغرائب وخزانہ نقل کردہ کہ ارواح مومنین می آیند خانہ ہائے خودراہر شب جمعہ روز عید وروز عاشورہ وشب برات، پس ایستادہ می شوند بیرون خانہائے خود وندامی کند ہریکے بآواز بلند اندوہ گین اے اہل و اولاد من ونزدیکانِ من مہر بانی کنید برما بصدقہ۔
غرائب اور خزانہ میں منقول ہے کہ مومنین کی روحیں ہر شب جمعہ، روز عید، روز عاشورہ، اور شب برات کو اپنے گھر آکر باہر کھڑی رہتی ہیں اور ہر روح غمناک بلند آواز سے ندا کرتی ہے کہ اے میرے گھر والو، اے میری اولاد، اے میرے قرابت دارو! صدقہ کرکے ہم پر مہربانی کرو۔
کشف الغطاء عمال زم للموتی علی الاحیاء، فصل احکام دعا و صدقه، ص: 66)
مزید فرماتے ہیں:
شیخ جلال الدین سیوطی رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہ در شرح الصدور احادیث شتے در اکثر ازیں اوقات آوردہ اگرچہ اکثرے خالی از ضعف نیست۔
شرح الصدور میں شیخ جلال الدین سیوطی رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہ نے ان میں سے اکثر اوقات کے بارے میں مختلف حدیثیں نقل کی ہیں اگر چہ ضعف سے خالی نہیں ہیں۔
کشف الغطاء عمالزم للموتی علی الاحیاء، فصل احکام دعا وصدقه، ص: 66
اما م جلال الدین سیوطی شرح الصدور میں فرماتے ہیں:
رجح ابن البران ارواح الشهداء فی الجنة وارواح غیرهم علی افنیة القبور فتسرح حیث شاءت.
امام ابو عمر ابن عبدالبر نے فرمایا: راجح یہ ہے کہ شہیدوں کی روحیں جنت میں ہیں اور مسلمانوں کی فنائے قبور پر، جہاں چاہیں آتی جاتی ہیں۔
شرح الصدور بحواله ابن ابی الدنیا، باب مقر الارواح، خلافت اکادمی، منگوره، سوات، ص: 10
دستور القضاۃ مسند صاحبِ مائۃ مسائل میں فتاوٰی امام نسفی سے ہے:
ان ارواح المومنین یاتونی فی کل لیلة الجمعة ویوم الجمعة فیقومون بفناء بیوتهم ثم ینادی کل و احد منهم بصوت حزین یا اهلی ویا اولادی ویا اقربائی اعطفوا علینا بالصدقة واذکرونا ولاتنسونا وارحمونا فی غربتنا
بیشک مسلمانوں کی روحیں ہر روز و شب جمعہ اپنے گھر آتی اور دروازے کے پاس کھڑی ہو کر دردناک آواز سے پکارتی ہیں کہ اے میرے گھر والو! اے میرے بچّو! اے میرے عزیزو! ہم پر صدقہ سے مہر کرو ، ہمیں یا د کرو بھول نہ جاؤ، ہماری غریبی میں ہم پر ترس کھاؤ۔
دستور القضاۃ
واللہ ﷻو رسولہ ﷺ اعلم بالصواب