سوال کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان کرام کہ ماہ رجب کی کتنی تاریخ کو روزہ رکھنا افضل ہے اور ماہ رجب کے روزوں کی فضیلت کیا ہیں؟
الجواب بعون الملک الوھاب: رجب شریف کے روزوں کے کافی فضائل احادیث میں وارد ہوئے ہیں، پورے مہینے کسی بھی دن روزہ رکھیں اس کی اپنی فضیلت ہے کہ پہلے دن کا روزہ تین سال دوسرے دن کا دو سال تیسرے دن کا ایک سال پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے۔ اسی طرح ستائیسویں تاریخ کا جو کوئی روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ ساٹھ ماہ کے روزوں کا ثواب عطا فرماتا ہے۔
رجب کے روزوں کی فضیلت پر چند احادیث ملاحظہ ہوں :
صَوْمُ أَوَّلِ يَوْمٍ مِنْ رَجَبٍ كَفَّارَةُ ثَلاَثِ سِنِينَ وَالثَّانِي كَفَّارَةُ سَنَتَيْنِ وَالثَّالِثِ كَفَّارَةُ سَنَةٍ ثم كل يوم شهرا.
ترجمہ: رجَب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کَفّارہ ہے، اور دوسرے دن کا روزہ دو سال کا اور تیسرے دن کا ایک سال کا کَفّارہ ہے، پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفّارہ ہے۔
[السيوطي، الجامع الصغير وزيادته، صفحة ٧٩٤٠]
قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” مَنْ صَامَ يَوْمًا مِنْ رَجَبٍ كَانَ كَصِيَامِ سَنَةٍ، وَمَنْ صَامَ سَبْعَةَ أَيَّامٍ غُلِّقَتْ عَنْهُ سَبْعَةُ أَبْوَابِ جَهَنَّمَ، وَمَنْ صَامَ ثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ فُتِحَتْ لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ صَامَ عَشَرَةَ أَيَّامٍ لَمْ يَسْأَلِ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ، وَمَنْ صَامَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا نَادَى مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ: قَدْ غَفَرْتُ لَكَ مَا سَلَفَ فَاسْتَأْنِفِ الْعَمَلَ قَدْ بَدَّلْتُ سَيِّئَاتِكُمْ حَسَنَاتٍ، وَمَنْ زَادَ زَادَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَفِي شَهْرِ رَجَبٍ حُمِلَ نُوحٌ فِي السَّفِينَةِ، فَصَامَ نُوحٌ، وَأَمَرَ مَنْ مَعَهُ أَنْ يَصُومُوا، وَجَرَتْ بِهِمُ السَّفِينَةُ سِتَّةَ أَشْهُرٍ إِلَى آخِرِ ذَلِكَ لِعَشْرٍ خَلَوْنَ مِنَ الْمُحَرَّمِ.
ترجمہ: رسولُ اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے رجب کا ایک روزہ رکھا تو وہ ایک سال کے روزوں کی طرح ہوگا۔ جس نے سات روزے رکھے اُس پر جہنَّم کے ساتوں دروازے بند کر دئیے جائیں گے، جس نے آٹھ روزے رکھے اُس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جائیں گے، جس نے دس روزے رکھے وہ اللہ عَزَّوَجَل سے جو کچھ مانگے گا اللہ عَزَّوَجَل اُسے عطا فرما ئے گا۔ اور جس نے پندرہ روزے رکھے تو آسمان سے ایک مُنادی نِدا ( یعنی اعلان کرنے والا اعلان ) کرتا ہے کہ تیرے پچھلے گُناہ بَخش دئیے گئے پس تُو از سرِ نَو عمل شروع کر کہ تیری بُرائیاں نیکیوں سے بدل دی گئیں۔ اور جو زائد کرے تو اللہ عَزَّوَجَل اُسے زیادہ دے۔ اور رَجَب میں نُوح ( عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام ) کشتی میں سُوار ہوئے تو خود بھی روزہ رکھا اور ہمراہیوں کو بھی روزے کا حکم دیا ۔ ان کی کشتی دس مُحرَّم تک چھ ماہ بر سرِ سفر رہی۔
[البيهقي، أبو بكر، شعب الإيمان، ٣٣٦/٥]
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: مَنْ صَامَ يَوْمَ سَبْعَةٍ وَعِشْرِينَ مِنْ رَجَبٍ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ صِيَامَ سِتِّينَ شَهْرًا.
ترجمہ: حضرتِ سیِّدُنا ابو ہُریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: جو کوئی ستّائیسویں رجب کا روزہ رکھے، اللہ تَعَالٰی اُس کے لئے ساٹھ مہینے کے روزوں کا ثواب لکھے۔
[الحسن الخلال، فضائل شهر رجب للخلال، صفحة ٧٦]
عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” فِي رَجَبٍ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ مَنْ صَامَ ذَلِكَ الْيَوْمَ، وَقَامَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ كَانَ كَمَنْ صَامَ مِنَ الدَّهْرِ مِائَةَ سَنَةٍ، وَقَامَ مِائَةَ سَنَةٍ وَهُوَ ثَلَاثٌ بَقَيْنَ مِنْ رَجَبٍ.
ترجمہ: حضرت ِسیِّدُناسلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے محبوب، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب ﷺ کا فرمانِ ذِیشان ہے: رجَب میں ایک دن اور رات ہے جو اُس دن روزہ رکھے اور رات کو قِیام (عبادت) کرے تو گویا اُس نے سو سال کے روزے رکھے، سو برس کی شب بیداری کی اور یہ رَجَب کی ستائیس تاریخ ہے۔
[البيهقي، أبو بكر، شعب الإيمان، ٣٤٥/٥]
اللہ تعالیٰ ہمیں اس مبارک مہینے میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے اور روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
واللہ تعالیٰ اعلم