والد ماجد کاسایہ
حضرت خواجہ غریب نواز کی عمر مبارک ابھی پندرہ سال کی بھی نہیں ہوئی تھی شعبان المعظم 544ھ آپ کے والد ماجد آپ کو خداکے حوالے کرکے اللہ کو پیارے ہوگئے۔ حضرت خواجہ سید غیاث الدین نے ایک ہرابھراباغ جس میں طرح طرح کے میوے تھے
اور کچھ نقدی چھوڑ کر عالم جاودانی کی طرف کوچ کیا اب ساراگھر کابوجھ آپ کے مبارک کندھوں پہ آپڑا آپ کا طریقہ پاک یہ تھا کہ سارادن اس باغ کی رکھوالی کرتے اور شام کو والدہ ماجدہ کو جو اس سے آمدنی ہوتی اس کے دو حصے کرکے ایک حصہ امی کو دیتے اور ایک حصہ غریبوں میں تقسیم کر دیتے۔
ایک مجذوب کی ملاقات
544 ھ کاسن چل رہا تھا خواجہ غریب نواز اپنےباغ کے اندر تشریف فرما ہیں باغ کو پانی سے سیراب فرمارہے ہیں کہ اچانک ایک مجذوب جو اپنے وقت کے غوث اورقطب تھےحضرت ابراہیم قندوزی رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ علیہ بن پوچھے آپ کے باغ میں تشریف لے آئے
آپ نے حضرت ابراہیم قندوزی کو دیکھا تو بڑی خندہ پیشانی اور محبت سے پیش آئے اور کہا یاحضرت یہ میری خوش بختی ہے کہ آ پ جیسی ہستی میرے باغ میں تشریف لائی ہے پھر آپ نے ایک پیالہ ٹھنڈا پانی کا
حضرت کی خدمتِ میں پیش کیا اور باغ میں چلے گئے اور طرح طرح کے پھل اور ساتھ ہی میں ایک لاجواب انگوروں کا خوشہ جواپنے شباب پر تھا توڑ کر حضرت کی خدمت میں پیش کیا اورعرض کیا یاحضرت ما حضر تناول فرمائیں۔
لیکن ادھر حضرت ابراہیم قندوزی غریب نواز کی پیشانی مبارک کوبھی دیکھے جارہے ہیں اور دوسری طرف نظر لوح محفوظ پر تھی حضرت ابراہیم قندوزی نے غریب نواز کی پیشانی پر پڑھ
لیا ،جان گئے ،پہچان گئے یہ لڑکا جو آج پھلوں کے باغ
کوپانی دے رہاہے کل یہی بچہ بڑے ہوکر امام الانبیآء حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے باغ کوپانی دیگا ، اسلام کی آبیاری کریگا ،اس کاوہ عالی شان دربار
ہوگا کہ اگر اس کے پاس رہزن آ ئیگا تو رہبر بن جائیگا ، بےنمازی آ ئیگا
تو تہجد گذار بن جائیگا ،اگر کوئی بیمار آ ئیگا تو شفاپائیگا۔
حضرت ابراہیم قندوزی نے وہ پھل کھائے انگور کھائے غریب نواز کی خدمت کا حضرت ابراہیم قندوزی پر بڑا اثر ہوا اور بہت خوش ہوئے بڑی دعائیں دیں فرمایا بیٹا حسن تم نے ہماری بڑی خدمت کی ہے ہمارا بھی دل چاہتا ہے کہ
کچھ نہ کچھ اپنی طرف سے تمھیں عنایت فرمائیں۔
حضرت غریب نواز نے عرض کی حضور آپ کی نوازش
چنانچہ حضرت ابراہیم قندوزی نے اپنے تھیلے سے ایک خشک روٹی کا ٹکڑا نکالا اور چباکر غریب نواز کو عنایت فرمایا ۔
غریب نواز نے وہ ٹکڑالیا اور
بسم اللّٰہ شریف پڑھ کر چبانا شروع کردیا ادھر ٹکڑا غریب نواز کے بطن اقدس میں گیا ادھر دل کی دنیا بدل گئی
سینہ معطر مدینہ بن گیا ،دل
میں یادِ الہی کے چراغ جل اٹھے، آنکھوں سے حجابات اٹھ گئے ، گویا سیستان کے علاقے میں کھڑے کھڑے غریب نواز نے مدینہ شریف کی زیارت کرلی ۔
غریب نواز بڑے غور سے حضرت ابراہیم قندوزی کو دیکھتے رہے اور وہ اپنا کام کرکے ایسے غائب ہوئے کہ پھر نظر نہ آئے۔
دل کی دنیا بدل گئی ،دل باغ میں نہیں لگتا ہروقت بےچین رہنے لگے آخرکار امی جان کی اجازت سے سارا باغ فروخت کردیا آدھامال
اللہ کی راہ میں غریبوں مسکینوں کودے دیا اور آدھا مال ماں کی خدمت میں پیش کردیا اورعرض کی امی جان مجھے اجازت عنایت فرمائیں تاکہ میں علم دین حاصل کروں اور دین کی اشاعت میں اپنی زندگی بسر کردوں ۔
بقیہ اگلی پوسٹ میں