غریب نواز کابچپن
آپ کابچپن بڑاخوب صورت تھا جب آپ کھیلنے کے قابل ہوئے تو کھیلنے کے بجائے اللہ اللہ کرتے تھے ۔ خداکی یاد میں مست رہتے تھے ۔
آپ اپنے ہم عمر بچوں سے فرماتے میرے بھائیوں ہم دنیا میں کھیلنے کے لئے نہیں آئے ہیں خدا کی عبادت کے لئے یادِ خدا میں مست ہوکر خدا کو منانے آئے ہیں ۔آپ کی باتوں کو سن کر لوگ حیران ہوجاتے اور کہتے یہ بچہ بڑا ہوکر بہت بڑا مقام حاصل کرے گا
محلہ سنجر کی عورتیں اپنے بچوں کو لاکر آپ کے گھر آیا کرتی تھیں ۔جب کسی عورت کا دودھ پیتا بچہ اپنی ماں کی گود میں روتا تو آپ پریشان ہوجاتے اور اپنی ماں کو اشارہ کرتے کہ اس رونے والے بچے کو اپنی گود میں لے لیں اور اپنا دودھ پلادیں ۔
ماں اپنے بیٹے کی فرمائش پر اس رونے والے بچے کو اٹھا لیتیں اور اپنا دودھ پلانا شروع کردیتی تھیں ۔
وہ رونے والا بچہ سیدہ کاپاک دودھ پیتے ہی چپ
ہوجاتا ادھر خواجہ غریب نواز اس اداکو دیکھ کر مسکراتے
یہ تھی غریب نواز کے بچپن کی زندگی کہ کسی روتے بچے کو روتا دیکھ کر بھی برداشت نہ کرپاتے اللہ اکبر کبیرا بھلا یہ کیسے ہوسکتاہے کہ آ ج ان کا کوئی مرید ،ان کا شیدائی ، روکر ان کویادکرے اوروہ اپنے روضے میں سے جواب نہ دیں اوراپنے مرید کوتسلی نہ دیں۔
تو آ ئیئے ہم بھی داتا غریب نواز کی بارگاہ ناز میں عرض
کریں
سنانے اپنی بربادی کے افسانے کہاں جاتے
ترا درچھوڑکر خواجہ یہ دیوانے
کہاں جاتے
ہمیشہ بھیک توہم نے اسی چوکھٹ پہ پائی ہے
ہم اپنا دامن امید پھیلانے
کہاں جاتے
تمہارے سرپہ خواجہ تاج ہے
مشکل کشائی کا
ہم اپنی الجھنیں اوروں میں سلجھانے کہاں جاتے
جبینوں پرنہ ہوتانقش گر اس آستانے کا
غلامان معیں محشر میں پہچانے کہاں جاتے
درخواجہ پہ بگڑی قسمتیں بنتی ہیں اےعرشی
ہم اپنی لوح پیشانی بدلوانے
کہاں جاتے ۔
بقیہ اگلی پوسٹ