سلطان الہند خواجہ غریب نواز
رجب المرجب شریف کی چھ تاریخ کو حضرت خواجہ خواجگان سید العابدین ،تاج العاشقین سیدی خواجہ حسن معین الدین چشتی اجمیری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاعرس پاک منایا جاتا ہے ۔
آ پ کی بارگاہ عالیہ میں ہدیہ عقیدت پیش کرنے کے لئے تمام قسم کے انسان اپنے اپنے طریقے پر خواجہ کے قدموں میں کھڑے ہوکر ،بھکاری بن کر دست سوال بڑھاکر خواجہ کے صدقے خداسے مانگ رہے ہیں قربان جاؤں خواجہ کی شںان سخاوت پرکہ روضہ انور میں لیٹے لیٹے کبھی کسی سوالی کو خالی نہیں لوٹاتے بلکہ ہر سوالی جھولی بھر بھر کے لےجاتاہے ۔
ولی کی محبت
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور پرنور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایک آ دمی دوسرے مومن بھائی سے ملنے کےلئے کسی دوسری بستی کی طرف چلا تو اللہ تبارک تعالیٰ نے ایک فرشتہ انسانی شکل میں اس بندے کے راستے پر بٹھادیا
جب وہ بندہ اس فرشتے کے پاس سے گذرنے لگا تواس انسانی شکل نمافرشتے نے
پوچھا
(قال این ترید ۔قال ارید اخا
لی فی ھذہ القریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)
اے اللہ کے بندے توکہاں جارہاہے
تواس مومن بندے نے کہا کہ اےاللہ کے بندے یہ جوسامنے بستی آپ کو نظر آ رہی ہے اس بستی میں میرا ایک بھائی رہتا ہے میں اس سے ملنے جارہاہوں ۔
فرشتہ بولا کہ اے اللہ کے بندے اس آ دمی سے تو کیوں ملنے جارہاہے کیا تیرا کوئی اس پر قرضہ ہے جسے لینے جارہاہے ؟
تواس مومن بندے نے کہا
(قال لا غیر انی احببتہ فی اللہ)
اے سوال کرنے والے اللہ کے بندے نہ اس پر میراکوئی احسان ہے نہ اس پر میرا کوئی قرضہ ،میں اللہ کے بندے سے ذللہ کی خاطر محبت کرتا ہوں اور اسی وجہ اس سے ملنے جارہاہوں ، توفرشتہ نے جواب دیا اے اللہ کے بندے سن
(فانی رسول اللہ الیک بان اللہ تعالیٰ قداحبک کمااحببتہ فیہ)
اے اپنے بھائی کی زیارت کوخداکی محبت کی خاطر جانےوالے میں اللہ کابھیجاہوا ایک فرشتہ ہوں ۔اے اللہ کے بندےتمھیں مبارک ہو جس طرح تم اللہ تعالیٰ کے ولی سے محبت کرتے ہو اسی طرح اللہ تعالیٰ بھی تم سے محبت کرتاہے ۔
مسلم شریف صفحہ425
انسانوں کو چاہیے کہ وہ دنیامیں اللہ والوں کی محفل میں بیٹھیں کہ خداکی رحمت اس آ دمی کے قریب ہوجاتی ہے یعنی وہ بھی اللہ تعالیٰ کا مقبول بندہ ہوجاتاہے۔
ولی کی محبت،اللہ کی رحمت
حضرت علامہ عبد الرحمن صفوری رحمت اللہ تعالیٰ علیہ نزہت المجالس میں تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ایک
آدمی بڑاعاصی اور نافرمان تھا
تمام بستی والے اس سے نفرت کرتے تھے جب وہ آ دمی فوت ہوگیا توکوئی بھی اس کو غسل دینے کے لئے تیار نہ ہوا اور نہ کسی نے اس کا جنازہ پڑھا وہ ویسے مراپڑارہا حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا فلاں علاقے میں میرا ایک ولی انتقال کرگیا ہے لوگوں نے اسے غسل نہیں دیا جنازہ نہیں پڑھا اسے غسل وکفن دےکر اپنے ہاتھوں سے دفن کرو۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام اس شہر میں پہنچے جہاں اس کاگھرتھا دیکھاوہ لاوارثوں کی طرح پڑاہے آپ بہت حیران ہوئےکہ اللہ تعالیٰ اسے اپنا ولی بتارہاہے اور یہ لوگ اسکے قریب آ نے کےلئے تیار نہیں۔
آپ نے قوم کو بلایا اور فرمایاکیا بات ہے تم لوگوں نےغسل نہیں دیا جنازہ نہیں پڑھا؟
لوگوں نے کہا یاحضرت یہ آ دمی بڑاگنہگار عیاش تھا اس لئے علاقے کے لوگ اس سے متنفر تھے اور کوئی عزیز اس کے قریب نہیں آ یا
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے نورانی ہاتھوں سے غسل دیاکفن پہنایا ۔قبر میں دفن کیا اوردعائےخیرفرمائی حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بارگاہ خداوندی میں عرض کی مولا یہ بندہ تو بڑاگنہگارتھااللہ تعالیٰ نے فرمایا اے کلیم یہ بندہ جس کی خطائیں میں نے معاف فرمادی ہے یہ بندہ ہرروز
آسمان کیطرف چہرہ کرکے کہاکرتا تھا کہ ,(یارب انت تعلم انی احب الصالحین وان لم اکن من الصالحین)
اےخالق کائنا ت تواچھی طرح جانتا ہے کہ میں اگرچہ خود نیک تو نہیں لیکن تیرے نیک بندوں سے محبت کرتا ہوں کہ وہ تیرےمحبوب بندے ہیں۔
میں نے ان کلمات کے صدقے اس کے گناہوں کو معاف کرکے اس کوجنتی بنادیا اور اس کواپنادوست بھی بنالیا
سبحان اللّٰہ قربان جاؤں اس کی رحمت کے اللہ تعالیٰ ہمیں ولیوں کی سچی
محبت عطا فرمائے