سوال کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام ختنہ کے موقع پر میلاد کرنا اور عام دعوت دینا جاٸز ہے یا نہیں ؟
الجواب بعون الملک الوھاب
ختنہ شعائر اسلام میں سے ہے کہ مسلم اور کافر میں اس سے امتیاز ہوتا ہے اس لئے عرف عام میں اسے مسلمانی بھی کہتے ہیں تو اس شعائر اسلام کے حصول کی خوشی میں مسلمانوں کی دعوت کرنا جائز و مباح ہے اور مباح شریعت کی جانب سے مطلوب نہیں ہوتا بلکہ بندہ کو کرنے نہ کرنے کا اختیار ہوتا ہے اگر نہ کرے تو کوئی گناہ نہیں اور کرے تو کوئی مضائقہ نہیں بلکہ
حدیث شریف میں ہے کہ سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ان احب الاعمال الى الله تعالى بعد الفرائض ادخال السرور على اخيك المسلم ” اھ
یعنی اللہ تعالی کے نزدیک فرضوں کے بعد سب اعمال سے زیادہ محبوب مسلمان کو خوش کرنا ہے ۔
اور دوسری حدیث میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ” ان من موجبات المغفرة ادخال السرور على اخيك المسلم ” اھ
یعنی تمہارا اپنے بھائی مسلمان کو خوش کرنا مغفرت کے موجبات سے ہے
رواهما الطبرانى فى المعجم الكبير و الاوسط الاول عن عبد الله ابن عباس و الثانى عن الحسن المجتبى ابن على المرتضى رضى الله تعالى عنهم ” اھ
لہذا اگر مسلمان بھائیوں کو خوش کرنے کی نیت سے انھیں ختنہ کے موقع پر کھلائے تو ثواب کا بھی مستحق ہوگا
كما قال رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم انما الاعمال بالنيات ” اھ
اور رد المحتار ج 5 ص 331 میں ہے کہ ” اجابة الدعوة سنة وليمة او غيرها ” اھ یعنی ولیمہ ہو یا غیر ولیمہ دعوت کا قبول کرنا سنت ہے معلوم ہوا ولیمہ کے علاوہ دوسری دعوتوں کا کرنا جائز ہے کہ جائز نہ ہوتا تو اس کا قبول کرنا سنت نہ ہوتا
اور فتاوی عالمگیری ج 5 ص 301 : میں ہے کہ ” لا ينبغى التخلف عن اجابة الدعوة العامة كدعوة العرس و الختان و نحوهما كذا فى الخلاصة ” اھ یعنی شادی ختنہ کی دعوت اور ان کے علاوہ دوسری تمام دعوتوں کے قبول کرنے سے انکار کرنا مناسب نہیں ایسا ہی خلاصہ میں ہے ” اھ
( فتاوی فیض الرسول ج 2 ص 641 )
مذکورہ باتوں سے ثابت ہوا کہ ختنہ وغیرہ کے موقع پر میلاد اور عام دعوتیں کرنا جائز ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب