Home / حدیث شریف / کثرتِ استغفار نجات کا راستہ

کثرتِ استغفار نجات کا راستہ

کثرتِ استغفار ؛ نجات کا راستہ

سیدنا عبد الله بن بُسر رضي الله تعالىٰ عنهما سے روایت ہے کہ نبى کریم ﷺ نے فرمایا :

"طوبَى لِمَن وجَدَ في صَحيفَتِه استِغفارًا كثيرًا.”

"مبارکباد ہے اس شخص کے لیے جو اپنے نامہ اعمال میں کثرت سے استغفار پائے۔”

|[ سنن ابن ماجه : 3818، صحيح ]|

(تابعی) شعبی رحمه الله سے روایت ہے کہ أمير المؤمنين سيدنا علي بن أبي طالب رضي الله عنه فرماتے ہیں :

’’عجبت لمن يهلك والنجاة معه.‘‘ قيل له : ما هي يا أمير المؤمنين ؟ قال : ’’الإستغفار.‘‘

"مجھے تعجب ہے اس شخص پر جو نجات کا سامان ساتھ میں ہونے کے باوجود بھی ہلاک ہو جاتا ہے۔ پوچھا گیا کہ : اے أمير المؤمنين وہ کیا ہے؟ کہا : وہ استغفار ہے۔”

استغفار کے فوائد:

استغفار کرنے سے انسان کے تمام چھوٹے بڑے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں جن کو انسان شمار بھی نہیں کر سکتا،لیکن اللہ تعالیٰ کے پاس ان گناہوں کا پورا پورا ریکارڈ ہوتا ہے،جبکہ انسان بھول جاتا ہے۔

ظاہراً وباطناً خضوع وخشوع کا حصول ،کیونکہ جب انسان دل سے عاجزی کا اظہار کرتا ہے تب جا کر وہ توبہ کرتا ہے۔

نبی کریمﷺ کی اقتداء اور پیروی،کیونکہ نبی کریمﷺ کثرت سے استغفار کیا کرتے تھے۔

گناہوں سے بچنے اور اطاعت کرنے میں کوتاہی کا اعتراف،کیونکہ جب انسان اپنی کوتاہی کا اعتراف کر لیتا ہے تب وہ زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کرتا ہے اورنیک اعمال کر کے اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے کوشش کرتا ہے۔

استغفار دل کی سلامتی اور صفائی کا ذریعہ ہے۔کیونکہ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
((ان العبد اذا أخطا خطیئۃ نکتت فی قلبہ نکتۃ سوداء ،فان ھو نزع واستغفر وتاب،صقل قلبہ))
[رواہ الترمذی]

’’جب انسان گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر سیاہ نکتہ لگا دیا جاتا ہے،اگر انسان اس گناہ کو چھوڑ دے اور اس پر توبہ واستغفار کرے تو اس کے دل کودھو کر چمکا دیا جاتا ہے۔‘‘

سید الاستغفار:

حضرت شداد بن اوس روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص یقین کامل کے ساتھ صبح کی نماز کے بعد سید الاستغفار پڑھے گا ،اگر اسی دن شام سے پہلے پہلے مر گیا تو سیدھا جنت میں جائے گا،اسی طرح جو شخص یقین کامل کے ساتھ مغرب کی نماز کے بعد سید الاستغفار پڑھے گا ،اگر اسی رات صبح سے پہلے پہلے مر گیا تو سیدھا جنت میں جائے گا۔

سید الاستغفار یہ ہے:
((اللھم أنت ربی لاالہ الا أنت،خلقتنی وأنا عبدک ،وأنا علی عھدک ووعدک مااستطعت،أعوذبک من شر ما صنعت ، أبوء لک بنعمتک علی وأبوء بذنبی ،فاغفرلی فانہ لا یغفر الذنوب الا أنت))

[رواہ مسلم]

’’اے اللہ تو ہی میرا رب ہے ، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں،تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں جس قدرطاقت رکھتا ہوں،میں نے جو کچھ کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں،اپنے آپ پر تیری نعمت کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں،پس مجھے بخش دے کیونکہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔‘‘

اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں استغفار کی کثرت کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین یا رب العالمین

Check Also

Deen Kher Kawahi he

دین خیر خواہی ہے

عَنْ اَبِيْ رُقَيَّةَ تَمِيْمِ بْنِ اَوْسٍ الدَّارِيِّ رَضيَ اللهُ عَنْهُ اَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے