آئ خوشیوں کی سحر جشن ربیع النور ہے
گاؤ نغمے جھوم کر جشن ربیع النور ہے
کھل اٹھی ہیں دل کی کلیاں آمد سرکار سے
جھوم اٹھے قلب و جگر جشن ربیع النور ہے
ہر طرف گونجیں صدائیں مرحبا صل علیٰ
آگیے خیر البشر جشن ربیع النور ہے
جس طرف سے آمد سرکار نکلا جلوس
ہے معطر وہ ڈگر جشن ربیع النور ہے
مہکی ہے ساری فضا اور گنگناتی ہے صبا
سج گیا ہراک نگر جشن ربیع النور ہے
انکی طلعت پاکے روشن دونوں عالم ہوگیے
ہے جلوؤں کا اثر جشن ربیع النور ہے
آئ رحمت کی صبا تازہ گلستاں ہوگیا
بول اٹّھا ہر شجر جشن ربیع النور ہے
آئے جب شاہ امم روشن زمانہ ہو گیا
خم ہوئے شمس و قمر جشن ربیع النور ہے
اترا ہے قرآن سارا مدحت سرکار میں
سمجھے کیا نجدی مگر، جشن ربیع النور ہے
سن کے آمد کی صدا غیض و حسد سےہو گیا
پارہ دشمن کا جگر جشن ربیع النور ہے
مدحت خیر الوریٰ وردہ یوں ہی کرتی رہے
اسکی جانب ہو نظر جشن ربیع النور ہے
شمیمہ رضویہ امجدی وردہ فریدی