سوال:. استحاضہ کیا ہے. اور استحاضہ کی حالت میں نماز روزہ کا کیا حکم ہے؟
الجواب بعون الملک الوھاب
حیض اور نفاس کے علاوہ جو خون آۓ وہ استحاضہ ہے، استحاضہ کی حالت میں نماز روزہ معاف نہیں اور استحاضہ والی سے شوہر کی قربت بھی جائز ہے. ہر نماز کے وقت خون دھو کر اگر کپڑے میں لگ جاۓ تو کپڑا دھو لے یا تبدیل کر لے پھر تازہ وضو کرکے نماز ادا کرے. اگر خون اتنا زیادہ آتا ہو کہ وضو کرکے ایک وقت کی فرض بھی نہ ادا کر سکے یعنی خون مسلسل بہتا ہو تو اب معذور ہے. وضو کرکے اس سے ایک وقت میں جتنی نمازیں چاہے پڑھے اور تلاوت کرے. ایک وقت سے مراد کہ جب ایک نماز کا وقت شروع ہوا تب سے ختم ہونے تک.، مثلا عصر کا وقت شروع ہوا اب وضو کیا تو جب تک عصر کا وقت ختم نہیں ہو جاتا استحاضہ کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹے گا. پورے وقت میں فرض، نفل، تلاوت قرآن پاک جو بھی چاہے کرے. البتہ کوئی اور وجہ جس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے پائ گئ تو وضو ٹوٹ گیا. جیسے ہوا خارج ہو گئ یا پیشاب وغیرہ.. اور اگر کوئ کپڑا وغیرہ رکھ کر اتنی دیر خون روک سکتی ہے کہ ایک فرض ادا کرلے تو اب معذور نہیں رہی واجب ہیکہ خون روک کر نماز ادا کرے.
(بہارِ شریعت)
واللہ ﷻو رسولہ ﷺ اعلم بالصواب