Home / شرعی مسائل / اسلام کا تیسرا، بنیادی رکن زکوٰۃ
Islam ka Teesra Rukn... ZAKAT
Islam ka Teesra Rukn... ZAKAT

اسلام کا تیسرا، بنیادی رکن زکوٰۃ

زکوٰۃ کی فرضیت، اہمیت اور فضیلت
جن پانچ چیزوں پر اسلام کی بنیاد ہے ان میں سے تیسری چیز زکوٰۃ ہے۔ قرآن وحدیث میں نماز کی طرح زکوٰۃ کی فضیلت واہمیت کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ چنانچہ اللہ پاک کامیابی حاصل کرنے والے مؤمنین کی صفات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَ
(پ 18، المؤمنون: 4)
ترجمہ کنزالایمان: اور (مراد کو پہنچے) وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔

ربّ کریم ارشاد فرماتا ہے: ’’ قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰىۙ
(پ 30، الاعلٰی:14)
ترجمہ کنزالایمان : بےشک مراد کو پہنچا جو ستھرا ہوا‘‘ چونکہ زکوٰۃ کی برکت سے نفْسِ انسانی بخل کے میل سے پاک و صاف ہوتا ہے، نیز اس کی وجہ سے مال میں برکت ہوتی ہے اس لئے اسے زکوٰۃ کہتے ہیں۔

زکوٰۃ کا شرعی معنیٰ : اللہ پاک کے لئے مال کے ایک حصہ کا جو شرع نے مقرر کیا ہے، مسلمان فقیر کو مالک کر دینے کا نام زکوٰۃ ہے اور وہ فقیر نہ ہاشمی ہو، نہ ہاشمی کا آزاد کردہ غلام اور اپنا نفع اُس سے بالکل جدا کرلے۔
(تنویر الابصار، کتاب الزکاة، 3/ 203 ، 206)

زکوٰۃ کی فرضیت کا انکار کرنے کا حکم
زکوٰۃ فرض ہے، اُس کا منکر (انکار کرنے والا)کافر اور نہ دینے والا فاسق اور قتل کا مستحق اور ادا میں تاخیر کرنے والا گنہگار و مردودُ الشہادہ ہے۔
(الفتاوی الھندیة، کتاب الزکاة، الباب الاول، 1/ 170)

زکوٰۃ واجب ہونے کی شرائط
مسلمان ہونا ، بالغ ہونا ، عاقل ہونا ، آزاد ہونا ، مال بقدر نصاب مِلک میں ہونا ، پورے طور پر اس کا مالک ہو ، نصاب کا دین (قرض) سے فارغ ہونا، نصاب حاجت اصلیہ سے (جو زائد مال ہو) ، مال نامی ہو یعنی بڑھنے والا خواہ حقیقتاً بڑھے یا حکماً ، مال پر سال گزرنا۔
(ماخوذ از بہار شریعت، حصہ 5، 1/ 875 تا 8848)

زکوٰۃ تین قسم کے مال پر ہے : ثمن یعنی سونا چاندی، مالِ تجارت اور سائمہ یعنی چرائی پر چھوٹے جانور۔
(بہار شریعت، حصہ 5، 1/ 882)

زکوٰۃ کی فضیلت پر آیات مبارکہ
کئی آیاتِ مقدسہ میں زکوٰۃ دینے اور راہِ خدا میں مال خرچ کی فضیلت بیان فرمائی گئی ہے۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَهُوَ یُخْلِفُهٗۚ-وَ هُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ
(پ 22، سبا: 39)
ترجمہ کنزالایمان : اور جو چیز تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو وہ اس کے بدلے اور دے گا اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ۔

ایک مقام پر ارشاد ہوا : خُذْ مِنْ اَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَ تُزَكِّیْهِمْ بِهَا
(پ 11، التوبة: 103)
ترجمہ کنزالایمان : اے محبوب ان کے مال میں سے زکوٰۃ تحصیل (وصول) کرو جس سے تم انھیں ستھرا اور پاکیزہ کر دو۔

زکوٰۃ نہ دینے پر قرآنی وعیدیں
قرآنِ مجید میں زکوٰۃ نہ دینے کی وعیدیں بھی بیان فرمائی ہیں۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :  وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْؕ-بَلْ هُو شَرٌّ لَّهُمْؕ-سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕا –

(پ 4 ، اٰل عمرٰن: 180)
ترجمہ کنزالایمان: اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جواللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا۔

ایک اور مقام پر فرمایا : وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ-فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ یَّوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْؕ-هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ
(پ 10 ، التوبة: 34، 35)
ترجمہ کنزالایمان: اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انھیں خوش خبری سناؤ درد ناک عذاب کی جس دن وہ تپایا جائے گا جہنم کی آگ میں پھر اس سے داغیں گے ان کی پیشانیاں اور کروٹیں اور پیٹھیں یہ ہے وہ جو تم نے اپنے لئے جوڑ کر رکھا تھا اب چکھو مزہ اس جوڑنے کا۔

اس طرح احادیث طیبہ میں بھی زکوٰۃ دینے کی فضیلت اور نہ دینے پر وعیدیں بیان ہوئی ہیں۔ چنانچہ
زکوٰۃ دینے کی فضیلت پر اَحادیث مبارکہ:حضرت سیِّدُنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’اپنے مال کی زکوٰۃ نکال کہ وہ پاک کرنے والی ہے تجھے پاک کر دے گی۔‘‘
(مسند احمد، مسند انس بن مالک، 4/ 273 ، حدیث: 12397)

حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’صدقہ دینے سے مال کم نہیں ہوتا۔
(مسلم، کتاب البر والصلة والادب، ص1071، حدیث: 6592)
حضور نبی پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّمنے ارشاد فرمایا: ’’زکوٰۃ دے کر اپنے مالوں کو مضبوط قلعوں میں کر لو اور بیماروں کا علاج صدقہ سے کرو۔‘‘
(کتاب المراسیل لابی داود، باب فی الزکاة، ص209)

زکوٰۃ نہ دینے کی مذمت پر اَحادیث مبارکہ: امُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ. رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسولِ پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’زکوٰۃ کسی مال میں نہ ملے گی مگر اسے ہلاک کر دے گی۔‘‘
(شعب الایمان، باب فی الزکاة، ، حدیث: 3522)

بعض ائمہ کرام نے اس حدیث کے یہ معنیٰ بیان کئے ہیں کہ زکوٰۃ واجب ہوئی اور ادا نہ کی اور اپنے مال میں ملائے رہا تو یہ حرام اُس حلال کو ہلاک کر دے گا
اور حضرت سیِّدُنا امام احمد بن حنبل رحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا : اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ مال دار شخص مالِ زکوٰۃ لے تویہ مالِ زکوٰۃ اس کے مال کو ہلاک کر دے گا کیونکہ زکوٰۃ تو فقیروں کے لئے ہے۔ یہ دونوں معنیٰ صحیح ہیں۔ (الترغیب والترھیب، کتاب الصدقات، الترھیب من منع الزکاة، 1/ 309، حدیث: 18)

حضرت سیِّدُنا بُریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’جو قوم زکوٰۃ نہ دے گی اللہ پاک اسے قحط میں مبتلا فرمائے گا۔‘‘
(معجم اوسط، 3/ 275، حدیث: 4577)

Check Also

Haiz ki adat panch din thi ab kam ho gai kiya hukm hai.?

حیض کی عادت پانچ دن تھی اب کم ہو گئ کیا حکم ہے ؟

سوال:. کسی کو پانچ دن کی عادت تھی، تین دن رات خون آ کر بند …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے