عَنْ اَبِيْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضيَ اللهُ عَنْهُ مَا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ: ’’بُنِيَ الْاِسْلَامُ عَلٰى خَمْسٍ: شَهَادَةِ اَنْ لَّااِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ وَ اِقَامِ الصَّلَاةِ وَاِيْتَاءِ الزَّكَاةِ وَحَجِّ الْبَـيْتِ وَصَوْمِ رَمَضَانَ.‘‘
(رَوَاهُ الْبُخَارِي وَمُسْلِم)
ترجمہ: حضرت سیِّدُنا ابو عبد الرحمٰن عبد اللہ بن عُمَر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : میں نے رسولِ پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو ارشاد فرماتے سنا کہ ”اِسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ پاک کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور بےشک حضرت محمد صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم اللہ کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا ، بیْتُ اللہ شریف کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔“
(بخاری شریف ، كتاب الايمان، باب دعائكم ايمانكم، 1/ 14، حدیث:8۔ مسلم شریف ، کتاب الایمان، باب ارکان الاسلام، ص 37، حدیث:113)
شرح حدیث
پہلا رکن
کَلمۂ شہادت
کلمہ شہادت کا مفہوم اور مطلب یہ ہے کہ صدقِ دل سے اللہ پاک کے ایک ہونے اور معبود ہونے اور حضرت محمد صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے رسول ہونے کی گواہی دینا اور دل سے مانتے ہوئے زبان سے: ’’اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ‘‘ کہنا۔
اس میں تمام ضروری عقائد ِاسلام داخل ہیں کیونکہ جس نے حضور اکرم صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو دل سے اللہ پاک کا رسول مان کر ان کی رسالت کی گواہی دے دی (اس نے)ہر اس چیز کی تصدیق کردی جس کو حضورعلیہِ الصّلوٰۃُ والسّلام خدا کی طرف سے لائے۔