Home / شرعی مسائل / اسلام کا چوتھا، بنیادی رکن. حج
Islam ka chotha bunyadi rukn HAJJ
Islam ka chotha bunyadi rukn HAJJ

اسلام کا چوتھا، بنیادی رکن. حج

حج کی فرضیت، اہمیت اور فضیلت
جن پانچ چیزوں پر اسلام کی بنیاد ہے ان میں سے چوتھی چیز حج ہے۔ نماز اور زکوٰۃ کی طرح حج کی فضیلت واہمیت بھی قرآن وحدیث میں بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَ ° فِیْهِ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰهِیْمَ وَ مَنْ دَخَلَهٗ كَانَ اٰمِنًاؕ – وَ لِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْهِ سَبِیْلًاؕ- وَ مَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ
(پ 4 ، اٰل عمرٰن: 96 ، 97)
ترجمہ کنزالایمان: بےشک سب میں پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کو مقرر ہوا وہ ہے جو مکہ میں ہے برکت والا اور سارے جہان کا راہنما اس میں کھلی نشانیاں ہیں ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ اور جو اس میں آئے امان میں ہو اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے اور جو منکر ہو تواللہ سارے جہان سے بےپرواہ ہے۔
ایک جگہ ارشاد ہوا: وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰهِؕ
(پ 2، البقرة: 196)
ترجمہ کنزالایمان: اور حج اور عمرہ اللہ کے لیے پورا کرو۔

عبادت کی نیت سے کعبہ شریف کا ارادہ کرنا حج ہے۔ حج کا سبب کعبہ معظمہ ہے، کعبہ شریف سب سے پہلے فرشتوں نے بنایا بیْتُ المعمور کے مقابل، اسی کا نام فرشتوں کے ہاں ضراح تھا، آدم علیہِ السّلام کی پیدائش سے دو ہزار برس پہلے سے فرشتے اس کا حج کرتے تھے ،پھر آدم علیہِ السّلام سے لے کر ہمارے حضور صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم تک صرف انبیائے کرام علیہمُ السّلام نے حجِّ کعبہ کیا،کسی امت پر حج فرض نہ تھا
(مراٰۃ المناجیح،4/ 85 ، ملخصاً)

حج کا شرعی معنیٰ: حج نام ہے احرام باندھ کر نویں ذی الحجہ کو عرفات میں ٹھہرنے اور کعبہ معظمہ کے طواف کا۔اس کے لئےخاص وقت مقرر ہے جس میں یہ افعال کئے جائیں تو حج ہے۔
(بہار شریعت، حصہ6، 1/ 1035، 1036)

حج کی فرضیت: حج 9 ہجری میں فرض ہوا اس کی فرضیت قطعی ہے، جو اس کی فرضیت کا انکار کرے کافر ہے۔
(بہار شریعت، حصہ6، 1/ 1035، 1036)

حج کتنی بار فرض ہے..؟ صاحِبِ استطاعت پر عُمْر بھر میں ایک مرتبہ حج کرنا فرض ہے نماز اور روزہ و زکوٰۃ کی طرح حج کی فرضیت بھی قطعی و یقینی ہے لہٰذا جو حج کی فرضیت کا انکار کرے وہ کافر ہے اور باوجود طاقت کے اس کا تارک فاسق ہے اور بِلاعُذْر حج میں تاخیر کرنے والا گناہگار اور مَردودُ الشَّہادۃ ہے
(منتخب حدیثیں، ص:66)

حج کی فضیلت پر احادیث مبارکہ: حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’جو حج کے لئے نکلا اور مر گیا تو قیامت تک اس کے لئے حج کرنے والے کا ثواب لکھا جائے گا. اور جو عمرہ کے لئے نکلا اور مر گیا تواس کے لئے قیامت تک عمرہ کرنے والے کا ثواب لکھا جائے گا اور جو جہاد میں گیا اور مر گیا تو اس کے لئے قیامت تک غازی کا ثواب لکھا جائے گا۔
(مسند ابی یعلی، مسند ابی ھریرة، 5/ 441، حدیث: 6327)

حضرت سیِّدُنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’حج و عمرہ محتاجی اور گناہوں کو ایسے دور کرتے ہیں، جیسے بھٹّی لوہے، چاندی اور سونے کے میل کو دور کرتی ہے اور حج مبرور کا ثواب جنت ہی ہے۔
(ترمذی، ابواب الحج، باب ماجاء فی ثواب الحج والعمرة، 2/ 218، حدیث: 81)

حضرت سیِّدُنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’حاجی اپنے گھر والوں میں سے 400 کی شفاعت کرے گا اور گناہوں سے ایسا نکل جائے گا جیسے اس دن کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔
(مسند بزار، مسند ابی موسی اشعری، 8/ 169،حدیث: 3196)

حج نہ کرنے پر وعید: حضرت سیِّدُنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ کریم صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’ جسے حج کرنے سے نہ تو حاجَتِ ظاہرہ مانع ہوئی، نہ ظالم بادشاہ اور نہ ہی کوئی ایسا مرض جو روک دے، پھر وہ بغیر حج کئے مرگیا تو چاہے یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر ۔
(دارمی، کتاب المناسک، باب من مات ولم یحج، 2/ 45، حدیث: 1785)

Check Also

Haiz ki adat panch din thi ab kam ho gai kiya hukm hai.?

حیض کی عادت پانچ دن تھی اب کم ہو گئ کیا حکم ہے ؟

سوال:. کسی کو پانچ دن کی عادت تھی، تین دن رات خون آ کر بند …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے