Home / شرعی مسائل / اسلام کا بنیادی، دوسرا رکن :نماز
islam-ka-buniyadi-doosra-rukn NAMAZ
islam-ka-buniyadi-doosra-rukn NAMAZ

اسلام کا بنیادی، دوسرا رکن :نماز

نمازکی فرضیت، اہمیت اور فضیلت
جن پانچ چیزوں پر اسلام کی بنیاد ہے ان میں سے دوسری چیز نماز ہے۔ اللہ پاک قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے : وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ 
 (پ 1 ، البقرة:43)
ترجمہ کنزالایمان:  اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔
 ’’صلوٰۃ‘‘  کے معنیٰ دعا، رحمت، اِنزال رحمت، اِستغفار، ہیں۔ چونکہ یہ سب چیزیں نماز میں ہوتی ہیں اس لئے نماز کو ’’صلوٰۃ‘‘ کہتے ہیں۔
نماز کی فرضیت:اِسلام میں سب اَعمال سے پہلے نماز فرض ہوئی، یعنی نبوت کے گیارہویں سال ہجرت سے دو سال کچھ ماہ پہلے.  نیزساری عبادتیں اللہ پاک نے فرش پر بھیجیں مگر نماز اپنے محبوب کو عرش پربلا کردی، اس لئے کَلمۂ شہادت کے بعد سب سے بڑی عبادت نماز ہے۔
 فرضیت نماز کا انکار کرنے کا حکم: ہر مکلف یعنی عاقل بالغ (مسلمان مرد وعورت) پر نماز فرضِ عین ہے، اس کی فرضیت کا منکر (انکار کرنے والا) کافر ہے اور جو قصداً ترک کرے اگرچہ ایک ہی وقت کی ہو وہ فاسق ہے اور جو نماز نہ پڑھتا ہو قید کیا جائے یہاں تک کہ توبہ کرے اور نماز پڑھنے لگے. بلکہ ائمَّۂ ثلاثہ حضرت سیِّدُنا امام مالک، حضرت سیِّدُنا امام شافعی اور حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃُ اللہ علیہم کے نزدیک سلطانِ اسلام کو اس کے قتل کا حکم ہے۔(الدر المختار معہ رد المحتار، کتاب الصلاة، ۲/ ۶)
ایمان اور عقائد کی درستی کے بعد تمام فرائض میں نماز نہایت اہم واعظم عبادت ہے۔  قرآنِ مجید کی آیات بینات اور احادیث مبارکہ اس کی اہمیت سے مالا مال ہیں، جابجا اس کی تاکید آئی ہے اور چھوڑنے پر وعیدات مروی ہیں۔
نماز کی فضیلت پر آیاتِ مبارکہ
 چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
(1) فِیْهِ ۚۛ-هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَ
 (2) الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ
(پ 1، البقرة:2، 3)
ترجمہ کنزالایمان: اس میں ہدایت ہے ڈر والوں کو وہ جو بےدیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔
ایک مقام پر ارشاد ہوا : حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ-وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ(پ 2، البقرة: 238)
ترجمہ کنزالایمان: نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی اور کھڑے ہواللہ کے حضور ادب سے۔
نماز کی فضیلت پر احادیث مبارکہ
حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’پانچ نمازیں اور جمعہ سے جمعہ تک اور رمضان سے رمضان تک ان تمام گناہوں کو مٹا دیتے ہیں، جو ان کے درمیان ہوں جب کہ کبائر سے بچا جائے۔‘‘
(مسلم، کتاب الطھارة، باب الصلاة الخمس، ص118، حدیث:552)
حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’بتاؤ تو کسی کے دروازہ پر نہر ہو وہ اس میں ہر روز پانچ بارغسل کرے کیا اس کے بدن پر میل رہ جائے گا؟‘‘ صحابَۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے عرض کی: نہیں۔ ارشاد فرمایا: ’’یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے کہ اللہ پاک ان کے سبب خطاؤں کو مٹا دیتا ہے۔‘‘
(مسلم شریف ، کتاب المساجد، باب المشی الی الصلاة …الخ، ص263، حدیث:1522)
نماز نہ پڑھنے کی مذمت پر احادیث مبارکہ
حضرت سیِّدُنا  انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم  نے ارشاد فرمایا:  ’’قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا  اگر  یہ درست ہوئی تو باقی اعمال بھی ٹھیک رہیں گے اور یہ بگڑی تو سبھی بگڑے۔‘‘
 (معجم اوسط، باب الالف،1/ 506، حدیث: 1859)
جبکہ ایک روایت میں ہے: ’’وہ خائب وخاسر ہوا۔‘‘
(معجم اوسط، باب العین، 3/ 32، حدیث: 3782)
 نبی آخر الزماں صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے نماز پر محافظت (ہمیشگی اختیار) کی تو قیامت کے دن وہ نماز اس کے لئے نور، دلیل اور نجات ہو گی اور جس نے محافظت نہ کی اس کے لئے نہ نور ہے نہ دلیل اور نہ ہی نجات اور وہ قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان اور اُبی بن خلف کے ساتھ ہوگا ۔‘‘
 (مسند احمد، مسند عبداللّٰہ بن عمرو، 2/ 576، حدیث: 6587)

Check Also

Haiz ki adat panch din thi ab kam ho gai kiya hukm hai.?

حیض کی عادت پانچ دن تھی اب کم ہو گئ کیا حکم ہے ؟

سوال:. کسی کو پانچ دن کی عادت تھی، تین دن رات خون آ کر بند …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے