سوال کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ انجیکشن لگایا اور خون ظاہر ہو گیا تو اس سے وضو ٹوٹ جائیگا ؟
الجواب بعون الملک الوھاب
اگر انجیگشن لگانے سے خون جسم سے نکل کر ٹپک جائے یا اپنے مقام سے بہہ کر اس جگہ تک پہنچ گیا جس کا دھونا وضو یا غسل میں فرض یا واجب ہے تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا اور ظاہر ہونے یا چمکنے سے وضو نہیں ٹوٹے گا جیسا کہ
حدیث شریف میں ہے کہ ” قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم : الوضوء من کل دم سائل رواہ الدار قطنی ” اھ ( سنن الدار قطنی ج 1 ص 287 رقم حدیث 581 )
اور فتاوی شامی میں ہے کہ ” الدم السائل علی الجراحة اذا لم یتجاوز ….. انه غیر ناقض للوضو ” اھ ( فتاوی شامی ج 1 ص 95 ) اور مختصر قدوری میں ہے کہ ” والمعاني الناقضة للوضوء کل ما خرج من السبیلین و الدم و القیح و الصدید إذا خرج من بدنه فتجاوز إلی موضع یلحقه حکم التطهیر ” اھ ( مختصر القدوری ص 6 : نواقض الوضوء )
اور فتاوی عالمگیری میں ہے کہ ” ( ومنها ) ما يخرج من غير السبيلين ويسيل إلى ما يظهر من الدم والقيح و الصديد و الماء لعلة وحد السيلان أن يعلو فينحدر عن رأس الجرح كذا في محيط السرخسي وهو الأصح كذا في النهر الفائق . الدم إذا علا على رأس الجرح لا ينقض الوضوء وإن أخذ أكثر من رأس الجرح كذا في الظهيرية والفتوى على أنه لا ينقض وضوءه في جنس هذه المسائل ” اھ ( فتاوی عالمگیری ج 1 ص 10 : کتاب الطہارۃ ، الباب الأول في الوضوء ، الفصل الخامس )
اور بہار شریعت میں ہے کہ ” خون یا پیپ یا زرد پانی کہیں سے نکل کر بہا اور اس بہنے میں ایسی جگہ پہنچنے کی صلاحیت تھی جس کا وُضو یا غسل میں دھونا فرض ہے تو وُضو جاتا رہا اگر صرف چمکا یا اُبھرا اور بہا نہیں جیسے سوئی کی نوک یا چاقو کا کنارہ لگ جاتا ہے اور خون اُبھر یا چمک جاتا ہے یا خِلال کیا یا مِسواک کی یااُنگلی سے دانت مانجھے یا دانت سے کوئی چیز کاٹی اس پر خون کا اثر پایایاناک میں اُنگلی ڈالی اس پر خون کی سُرخی آگئی مگر وہ خون بہنے کے قابل نہ تھا تووُضو نہیں ٹوٹا ” اھ
( بہار شریعت ج 1 ص 304 : وضو کا بیان )
واللہ اعلم بالصواب