علمِ دین نشر کرنے کی فضیلت
حدیث شریف سيدنا سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نےفرمایا : ﷲ کی قسم! اگر تمہارے ذریعہ ﷲ تعالیٰ کسی ایک شخص کو بھی ہدایت دیدے تو وہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں (کی دولت) سے زیادہ بہتر ہے۔
(البخاري : ٣٧٠١، ٤٢١٠ || مسلم : ٢٤٠٦)
حدیث شریف سيدنا أبو هريرة رضي الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا : جو شخص دوسروں کو نیک عمل کی دعوت دیتا ہے تو اس کی دعوت سے جتنے لوگ ان نیک باتوں پر عمل کرتے ہیں ان سب کے برابر اس دعوت دینے والے کو بھی ثواب ملتا ہے، اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں سے کوئی کمی نہیں کی جاتی۔
(صحيح مسلم : ٢٦٧٤)
حدیث شریف سيدنا أبو أمامة رضي الله عنه سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا : بے شک ﷲ اور اس کے فرشتے اور آسمان اور زمین والے یہاں تک کہ چیونٹیاں اپنی سوراخ میں اور مچھلیاں اس شخص کے لیے جو نیکی و بھلائی کی تعلیم دیتا ہے خیر و برکت کی دعائیں کرتی ہیں۔
(سنن الترمذي : ٢٦٨٥، صححه الألباني)
امام عبد الله بن مبارك رحمه الله فرماتے ہیں : مجھے نہیں معلوم کہ نبوت کے بعد، علمِ دین نشر کرنے سے زیادہ کوئی بہتر عمل ہے.
(تاريخ بغداد : ٣٨٨/١١)
امام ابن الجوزي رحمه الله فرماتے ہیں : جس کی خواہش یہ ہے کہ اس کے مرنے کے بعد بھی اس کا نیک عمل اور ثواب جاری رہے تو اسے چاہیے کہ علمِ دین کو لکھنے اور پڑھانے کے ذریعہ نشر کرتا رہے.
(التذكرة في الوعظ : ٥٥)
امام ابن القيم رحمه الله فرماتے ہیں : علمِ دین کی سخاوت اور اسے خرچ کرنا سب سے بلند اور اعلیٰ درجہ کی سخاوت ہے. اور علم خرچ کرنا مال خرچ کرنے سے زیادہ بہتر ہے کیوں کہ علم مال سے بہتر ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
اللہﷻسےدعاہےکہ اللہ ہمیں علم پر عمل اور اپنے علم کو دوسرے تک پہنچانے کی توفیق عطا فرماۓ
آمین یا رب العالمین