علم عقائد ایک اہم علم ہے اس میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات و صفات، انبیاءِ کرام علیہم السلام کے فضائل و احوال ، قیامت اور اس کے مُتعلِّقات کو بیان کیا جاتا ہے۔ جس میں یہ بیان ہوتا ہے کہ ذات و صفاتِ باری تعالیٰ کے بارے میں مسلمانوں کو کیا عقیدہ رکھنا چاہئے، انبیاءِکرام علیہم السلام ، حضراتِ صحابہ اور اولیاء رِضْوَانُ اللہِ عَلَیْھِمْ اَجْمَعِیْن کے متعلق کیا عقیدہ ہونا چاہئے، قیامت و احوالِ قیامت کیا ہیں، جنّت و دوزخ کسے کہتے ہیں اور ان کے متعلق کیا عقیدہ رکھنا چاہئے، کن کن چیزوں پر ایمان لانا ضروری ہے اور کن چیزوں کا انکار آدمی کو کفر و گمراہی کے عمیق گھڑے میں پھینک دیتا ہے اور کون سے ایسے افعال ہیں جن کے کرنے سے آدمی دائرۂ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے
عقیدے کی لغوی تعریف : عقیدہ دراصل لفظ "عقد” سے ماخوذ ہے ، جس کے معنی ہیں کسی چیز کو باندھنا ،جیسے کہا جاتا ہے "اعتقدت کذا” (میں ایسا اعتقاد رکھتا ہوں) یعنی میں نے اسے (اس عقیدے کو) اپنے دل اور ضمیر سے باندھ لیا ہے ۔
عقیدہ کی شرعی تعریف: اللہ تعالیٰ پر، اس کے فرشتوں پر ،اس کی کتابوں پر ، اس کے رسولوں پر ، یومِ آخرت اور اچھی بری تقدیر پر ایمان رکھنا ، اور انہیں ارکانِ ایمان بھی کہا جاتا ہے۔