۱۔ ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوہ ہے ہمارا
خاکی تو وہ آدم ،جد اعلی ہے ہمارا
مفہوم و تشریح
تمام انسان اولاد آدم علیہ السلام ہیں و آدم من التراب آدم علیہ السلام کو مٹی سے بنایا گیا جو کہ سب کے باپ دادا اور سب کے اصل ہیں کما قالا اللہ تعالی فی القران المجید :
ھو الذی خلقکم من التراب-منھا خلقنکم و فیھا نعیدکم و منھا نخرجکم تارۃ اخرہ۔
۲۔جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سید عالم
اس خاک پہ قرباں دل شیدا ہے ہمارا
مفہوم و تشریح
جس مٹی پہ امام الانبیاء علیہ السلام کے مبارک قدم لگ گئے ہمارا دل دیوانہ اس مٹی پہ قربان ہو جائے
خاک طیبہ از دو عالم خوشتراست
اے خنک شہرے کے آں جا دلبراست
جن گلیوں میں آقا دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک پڑ گۓ اس شہر کی خدا بھی قسمیں یاد فرماتا ہے ۔لا اقسم بھذا البلد اور اہل اسلام کا اس پر اتفاق ہے کہ جس جگہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما رہے ہیں وہ جگہ عرش معلی سے بھی افضل و اعلی ہے ۔
۳۔ہے خاک سے تعمیر مزار شہ کونین
معمور اس خاک سے قبلہ ہے ہمارا
مفہوم و تشریح
کیا خاک (مٹی) کی یہ عظمت کچھ کم ہے کے ہمارے آقا و مولی سلطان دو جہاں علیہ السلام کا مزار اقدس بھی اسی سے بنایا گیا ہے اور کعبۃ اللہ کی تعمیر بھی تو اسی مٹی سے ہوئی ہے(کعبہ پتھروں سے بنا ہوا ہے اور پتھر بھی مٹی میں شمار ہوتے ہیں یعنی ارض)
۴۔ ہم خاک اڑاینگے جو وہ خاک نہ پائ
آباد رضا جس پہ مدینہ ہے ہمارا
مفہوم و تشریح
اگر مدینہ منورہ کی خاک نصیب نہ ہوئی تو ہمارے سر پر خاک! پھر اس محرومی پر ساری زندگی حیران و سرگرداں ماتم کناں رہینگے ۔
وہ دن خدا کرے مدینہ کو جائیں ہم
خاک در رسول کا سرمہ بنائیں ہم۔