كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕ
كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ، أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ
حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رسالت ﷺ نے فرمایا : دنیا میں ایسے رہو جیسے مسافر بلکہ راہ گیر۔
(بخاری شریف ، کتاب الرقاق، الحدیث: 6416)
تشریح.. مسافر جس طرح ایک اجنبی شخص ہوتا ہے اور راہ گیر راستے کے کھیل تماشوں میں نہیں لگتا کہ منزل مقصود تک پہنچنے میں ناکامی ہو گی اسی طرح مسلمان کو چاہیے کہ دنیا اور اس کی رنگینیوں میں نہ پھنسے اور نہ ایسے تعلقات پیدا کرے کہ مقصود اصلی حاصل کرنے میں آڑے آئیں، اور موت کو کثرت سے یاد کرے کہ دنیا اور اس کی لذتوں میں مشغول ہونے سے روکے گی، حدیث میں ہے :
"لذتوں کو توڑ دینے والی موت کو کثرت سے یاد کرو ۔”
(ترمذی شریف ، کتاب الزہد، الحدیث: 2314)