سوال:. کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دُکھتی آنکھ سے جو آنسو نکلے تو کیا وہ وضو کو توڑ دیتا ہے؟
اَلْجَوَاب بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ
دُکھتی آنکھ سے بہنے کی مقدار میں اگر ایک بھی آنسو نکلے اور ایسی جگہ پہنچ جائے جسے وضو یا غسل میں دھونا فرض ہے، تو اس صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا۔
یعنی.. بیماری یا زخم کی وجہ سے آنکھوں سے نکلنے والا پانی نجاستِ غلیظہ ہوتاہے۔ یہ پانی اگر آنکھوں سےبہہ کر پلکوں تک آجائے یا آنکھوں کے کوئےتک آجائے تو اس صورت میں وضو ٹوٹ جائےگا، کیونکہ وضو یا غسل میں چہرہ دھوتے ہوئےآنکھوں کے کوئے اور پلکوں کو دھونا فرض ہوتاہے۔ البتہ اگر یہ پانی آنکھوں کےاند ہی رہا ،بہہ کر باہر نہیں آیاتواس صورت میں وضو نہیں ٹوٹے گا۔
جسم سے بیماری کےسبب نکلنے والےپانی کے متعلق غنیۃ المستملی، الاختیار وغیرہ کتبِ فقہیہ میں ہے: کل مایخرج من علۃ من ای موضع کان کالاذن والثدی والسرۃ ونحوھا فانہ ناقض علی الاصح لانہ صدید
جو بھی پانی بیماری کی وجہ سے بدن کے کسی حصے سےخارج ہو مثلاً کان ، پستان، ناف وغیرہ سے، تواصح قول کے مطابق وہ وضو کو توڑنے والاہے کیونکہ وہ کچا خون ہے۔
( غنیۃ المستملی فی شرح منیۃ المصلی، صل فی نواقض الوضوء، ص:133)
فتاوٰی عالمگیری میں نواقض وضو کے ضمن میں مذکور ہے: ”ما يخرج من غير السبيلين ويسيل إلى ما يظهر من الدم والقيح والصديد والماء لعلة وحد السيلان أن يعلو فينحدر عن رأس الجرح ۔۔۔۔الدم والقيح والصديد وماء الجرح والنفطة والسرة والثدي والعين والأذن لعلة سواء ، على الأصح كذا في الزاهدي“
یعنی سبیلین کے علاوہ کسی مقام سے خون ،پیپ، کج لہو یا پانی بیماری کی وجہ سے نکل کر جسم کے ظاہری حصے کی طرف بہہ جائے (تو وضو ٹوٹ جاتا ہے ) بہنے کی تعریف یہ ہے کہ وہ چیز (مثلا خون ) بلند ہو کر زخم کے سر سے نیچے آ جائے ۔ ۔۔۔۔خون، پیپ، کج لہو، زخم ، آبلہ، ناف ،پستان، آنکھ اور کان میں سے کسی بیماری کی وجہ سے نکلنے والا پانی وضو توڑنے میں برابر ہیں ۔
(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الطھارۃ، ج : 01 ، ص:10)
سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فتاویٰ رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں: ”ہمارے علماء نے فرمایا: جو سائل(یعنی بہنے والی ) چیز بدن سے بوجہِ علت خارج ہو، ناقضِ وضوہے،مثلاًآنکھیں دُکھتی ہیں یا جسے ڈھلکے کا عارضہ ہو یا آنکھ،کان،ناف وغیرہا میں دانہ یا ناسور یا کوئی مرض ہوان وجوہ سے جو آنسو،پانی بہے،وضو کا ناقض ہوگا۔“
(فتاوٰی رضویہ،ج : 01(الف)،ص : 349)
نوٹ.. دکھتی آنکھ سے نکلنے والا پانی بہہ کر آنکھ کےاندر ہی رہے تو وضو نہیں ٹوٹےگا۔
جیسا کہ بحر الرائق میں ہے : ” قال في فتح القدير لو خرج من جرح في العين دم فسال إلى الجانب الآخر منها لا ينقض لأنه لا يلحقه حكم هو وجوب التطهير أو ندبہ۔“ یعنی صاحبِ فتح القدیر نے فرمایا کہ اگر آنکھ کے اندر زخم سے خون بہا اورآنکھ میں ہی دوسری جانب بہہ گیاتو وضو نہیں ٹوٹےگا ،کیونکہ آنکھ کے اندرونی حصے کو وجوبی یااستحبابی طور پر دھونے کا حکم نہیں ہے ۔
(بحر الرائق ،کتاب الطھارۃ، ج : 01 ، ص: 33)
واللہ ﷻ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب