Home / شرعی مسائل / بنیادی عقیدے(عقائد متعلقہ ذات و صفات باری تعالٰی)

بنیادی عقیدے(عقائد متعلقہ ذات و صفات باری تعالٰی)

عقیدہ :اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے وہ جسے چاہے اپنے فضل سے ہدایت دے اور جسے چاہے اپنے عدل سے گمراہ کرے ۔یہ اعتقاد رکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے کہ اللہ تعالیٰ عادل ہے کسی پر ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا ،کسی کو اطاعت یا معصیت کے لیے مجبور نہیں کرتا ،کسی کو بغیر گناہ کے عذاب نہیں فرماتااور نہ ہی کسی کا اجر ضائع کرتا ہے ،وہ استطا عت سے زیادہ کسی کو آزمائش میں نہیں ڈالتا اور یہ اسکا فضل و کرم ہے کہ مسلمانوں کو جب کسی تکلیف و مصیبت میں مبتلا کرتا ہے اس پر بھی اجر و ثواب عطا فرماتا ہے ۔

عقیدہ :اس کے ہر فعل میں کثیر حکمتیں ہوتی ہے خواہ وہ ہماری سمجھ میں آئیں یا نہیں ۔اس کی مشیّت اور ارادے کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا مگر وہ نیکی سے خوش ہوتاہے اور برائی سے ناراض ۔برے کا م کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کرنا بے ادبی ہے اسلیے حکم ہوا ، تجھے جو بھلائی پہنچے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو برائی پہنچے ہو تیر ی اپنی طرف سے ہے ۔(النساء :۷۹)پس برا کام کرکے تقدیر یا مشیت الہٰی کی طرف منسوب کرنا بہت بُری بات ہے اس لیے اچھے کام کو اللہ عزوجل کے فضل وکرم کی طر ف منسوب کرنا چاہیے اور بُرے کام کو شامتِ نفس سمجھنا چاہیے ۔اللہ تعالیٰ کے وعدہ وعید تبدیل نہیں ہوتے ،اس نے اپنے کرم سے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ کفر کے سوا ہر چھوڑے بڑے گناہ کو جسے چاہے معاف کردے گا ،مسلمانوں کوجنت میں داخل فرمائے گا اور کفار کو اپنے عدل سے جہنم میں ڈالے گا ۔

عقیدہ :بیشک اللہ تعالیٰ رازق ہے وہی ہر مخلوق کورز ق دیتا ہے حتیٰ کہ کسی کونے میں جالا بنا کربیٹھی ہوئی مکڑی کے رزق اس کو ایسے تلاش کرتا ہے جیسے اسے موت ڈھونڈتی ہے ۔ یعنی جب موت کابر وقت آنا یقینی ہے ،تو رزق کا ملنا بھی یقینی ہے ۔اللہ عزوجل جس کا رزق چاہے وسیع فرماتا ہے اور جس کا رزق چاہے تنگ کر دیتا ہے ایسا کر نے میں اس کی بیشمار حکمتیں ہیں ،کبھی وہ رزق کی تنگی سے آز ماتا ہے اور کبھی رزق کی فراوانی سے ،پس بندے کو چاہئے کہ وہ حلال ذرائع اختیار کرے ۔

مشکوٰ ۃ میں ہے کہ ’’رزق میں دیر ہونا تمہیں اس پر اکسائے کہ تم اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی سے رزق حاصل کرنے لگو‘‘۔قرآن کریم میں ارشاد ہے ،’’اور جو ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ سے ،ا سکے لیے وہ نجات کا راستہ بنا دیتا ہے اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسکو گمان بھی نہیں ہوتا ،اور جو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھے گا تو اس کے لیے وہ کافی ہے ۔(الطلاق :۳)

Check Also

Haiz ki adat panch din thi ab kam ho gai kiya hukm hai.?

حیض کی عادت پانچ دن تھی اب کم ہو گئ کیا حکم ہے ؟

سوال:. کسی کو پانچ دن کی عادت تھی، تین دن رات خون آ کر بند …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے