Home / سوالات و جوابات / عورتوں کا مردوں کے علاوہ الگ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

عورتوں کا مردوں کے علاوہ الگ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

سوال: عورتوں کا مردوں کے علاوہ الگ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟مدلل ومفصل جقاب سے رہنمائ فرمائیں

الجواب بعون الملک الوھاب:

عورتوں کا مردوں کے علاوہ الگ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں علماء کا اختلاف ہے بعض فقہا مکروہ کے قائل ہیں۔ صاحبِ ہدایہ نے لکھا ہے :
ويکره للنساء أن يصلين وحدهن الجماعة…فإن فعلن قامت الإمامة وسطهن.(1)

( مرغيناني، الهداية، 1 : 84)

اکیلی عورتوں کا جماعت سے نماز پڑھنا مکروہ ہے اگر انہوں نے ایسا کیا تو ان کی امام صف کے درمیان میں کھڑی ہوگی۔‘‘

احادیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا اور دیگر صحابیات نماز میں امامت کراتی تھیں۔ امام حاکم نے المستدرک میں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کے حوالے سے روایت بیان کی ہے کہ وہ صف کے درمیان میں کھڑی ہو کر عورتوں کی امامت کراتی تھیں۔

( حاکم، المستدرک، 1 :320، رقم731)

اس روایت سے ثابت ہوا کہ دینی تربیت اور عبادت الٰہی میں رغبت اور شوق پیدا کرنے کے لئے اگر عورتیں جمع ہوکر باجماعت نماز ادا کریں تو اجازت ہے۔ اس صورت میں امامت کرانے والی خاتون صف کے درمیان میں کھڑی ہوگی۔ عیدین کے موقع پر خطبہ عید بھی پڑھ سکتی ہے کیونکہ عورت کا عورتوں کے سامنے خطبہ پڑھنا درست ہے۔ فقہا کرام نے لکھا ہے کہ عورت، عورتوں کی اور نابالغ، نابالغوں کا امام ہوسکتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب

Check Also

Taharat e Sughra

طہارت صغریٰ

طہارت صغریٰ.. وضو کو کہتے ہیں وضو میں چار چیزیں فرض ہیں  مونھ دھونا . …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے