Home / سوالات و جوابات / بیوی کی حقیقی خالہ سے نکاح کرنا کیسا ہے؟؟

بیوی کی حقیقی خالہ سے نکاح کرنا کیسا ہے؟؟

سوال کیا فرماتےہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسئلے ذیل میں کہ بیوی کی حقیقی خالہ سے نکاح کرنا کیسا ہے؟؟

الجواب بعون الملک الوھاب

بیوی کے ہوتے ہوئے اس کی حقیقی خالہ سے نکاح درست نہیں ہے کیونکہ خالہ اور بھانجی کا اجتماع لازم آتا ہے جو کہ حرام ہے جیسا کہ

احادیث مبارکہ میں ہے کہ ” عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ اَنَّ رَسُولَ ﷲِ قَالَ لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْةِ وَ عَمَّتِهَا وَ لَا بَيْنَ الْمَرْاَةِ وَ خَالَتِهَا ” اھ

یعنی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کوئی شخص عورت اور اس کی پھوپھی یا عورت اور اس کی خالہ کو ایک ساتھ (یعنی بیک وقت ایک نکاح میں) جمع نہ کرے ” اھ ( الصحيح المسلم ، 2 : 1028 ، رقم : 1408 / داؤد ، السنن ، 2 : 224 ، رقم: 2066 )

عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ ﷲِ لَا تُنْکَحُ الْمَرْةُ عَلَی عَمَّتِهَا وَلَا الْعَمَّةُ عَلَی بِنْتِ اَخِيهَا وَلَا الْمَرْاَةُ عَلَی خَالَتِهَا وَلَا الْخَالَةُ عَلَی بِنْتِ اُخْتِهَا وَلَا تُنْکَحُ الْکُبْرَی عَلَی الصُّغْرَی وَلَا الصُّغْرَی عَلَی الْکُبْرَی ” اھ

یعنی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی عورت اپنی پھوپھی پر نکاح نہ کروائے اور نہ پھوپھی بھتیجی پر اور نہ کوئی اپنی خالہ پر اور نہ خالہ بھانجی پر ۔ نہ بڑے رشتے والی چھوٹے رشتے والی پر اور نہ چھوٹے رشتے والی بڑے رشتے والی پر نکاح کروائے ” اھ

( احمد بن حنبل ، المسند ، 2 : 426 ، رقم : 9496 / ابو داود ، السنن ، 2 : 224 ، رقم : 2065 / دارمي ، السنن ، 2 : 183 ، رقم : 2178 )

عَنْ اَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِ يَنْهَی عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ وَعَنْ صَلَاتَيْنِ وَعَنْ نِکَاحَيْنِ سَمِعْتُهُ يَنْهَی عَنِ الصَّلَةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَعَنْ صِيَامِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَالْاَضْحَی وَاَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْاَةِ وَخَالَتِهَا وَبَيْنَ الْمَرْاَةِ وَعَمَّتِهَا ” اھ

یعنی حضرت سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول ﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دو دن کے روزہ، دو نمازوں اور دو نکاحوں سے منع کرتے سنا۔

میں نے سنا کہ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم منع فرماتے تھے: نماز فجر کے بعد سورج طلوع ہونے تک اور نماز عصر کے بعد سورج ـ غروب ہونے تک نماز (نفل) سے، عید الفطر اور عید الاضحی کے دو دنوں کے روزہ سے اور بھانجی و خالہ اور بھتیجی وپھوپھی کو نکاح میں جمع کرنے سے ” اھ ( احمد بن حنبل۔، المسند ، 3 : 67 ، رقم : 11655 / ابن ماجه ، السنن ، 1 : 621 ، رقم : 1930 )

مذکورہ بالا تصریحات سے معلوم ہوا کہ کوئی شخص بیک وقت پھوپھی بھتیجی اور خالہ بھانجی کو اپنے نکاح میں جمع نہیں کر سکتا ۔

واللہ اعلم بالصواب

Check Also

Taharat e Sughra

طہارت صغریٰ

طہارت صغریٰ.. وضو کو کہتے ہیں وضو میں چار چیزیں فرض ہیں  مونھ دھونا . …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے