کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ اگر کوئی شخص عقیقہ کی بجائے پیسے صدقہ کر دے تو کیا عقیقہ ہو جائے گا اور جو عقیقہ کے فوائد ہیں وہ بھی ملیں گے؟
الجواب بعون الملک الوھاب…
صورت مسئولہ میں بچے کی پیدائش کے ساتویں روز صاحبِ استطاعت شخص کے لیے بطور عقیقہ بکرا یا بکری ذبح کرنا سنت مستحبہ ہے اور یہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے ، جانور ذبح کرنے کے بجائے اس کی قیمت دینے سے عقیقہ مسنونہ ادا نہیں ہوگا کیونکہ خون بہانا ضروری ہے البتہ غریب کو جانور کی قیمت دینے سے صرف صدقہ کرنے کا ثواب مل جائے گا جیسا کہ حدیث شریف میں حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مع الغلام عقيقة فاهرقوا عنه دما و اميطوا عنه الاذى ” اھ یعنی بچہ پیدا ہونے پر عقیقہ ( سنت ) ہے تو اس کی طرف سے خون بہاؤ ( یعنی جانور ذبح کرو ) اور اس سے ایذا رساں چیزیں دور کرو ( یعنی اس کا سر منڈا دو ) ” اھ ( بخاری شریف مترجم ج 3 ص 187 ) اور فتاوی عالمگیری میں ہے کہ ” لعقيقة عن الغلام و عن الجارية وهي ذبح شاة في سابع ” اھ ( فتاوی عالمگیری ج 5 ص 362 ) اور بہار شریعت میں ہے کہ ” بچہ پیدا ہونے کے شکریہ میں جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اس کو عقیقہ کہتے ہیں حنفیہ کے نزدیک عقیقہ مباح و مستحب ہے
” اھ ( بہار شریعت ج 3 ص 355 : عقیقہ کا بیان )