پیارے ابو جان خلیفۂ حضور مفتئ اعظم ہند پیکر علم و زہد و تقوی ، نازش شعر و سخن، پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علامہ عبد المصطفی نوری رونق اترولوی علیہ الرحمہ کی یاد میں تڑپتے دل کی آواز۔۔۔۔۔
ہیں آپ گُل علم و ہنر اے مرے بابا
فیضِان رضا ، نوری گہر اے مرے بابا
ہم کو ہے ملی روشنی افکار کی تیرے
معمور ہوئے قلب و جگر اے مرے بابا
شفقت تری جاری رہے نسلوں پہ ہماری
فطرت میں رہے تیرا اثر اے مرے بابا
عشق شہ کونین میں جینا ہے سکھا یا
دی کیسی ہمیں اعلی ڈگر اے مرے بابا
سنت پہ عمل نے تجھے تابندہ کیا ہے
روشن ہے تری راہ گزر اے مرے بابا
دن جتنے بھی ہم نے تری صحبت میں گزارے
سب یاد ہیں وہ شام و سحر اے مرے بابا
اے کاش کہ تم رہتے ابھی ساتھ ہمارے
کیوں چلدیئے یوں کر کے سفر اے مرے بابا
یاد آتی ہیں باتیں تری ہر وقت ہی مجھکو
خالی نہیں کوئ بھی پہر اے مرے بابا
وہ الفت و شفقت سے ہمیں دیکھنا تیرا
کس پیار سے اٹھتی تھی نظر اے مرے بابا
آجاو کہ پھر چین ملے قلب وجگر کو
یہ کہتی ہے یادوں کی نظر اے مرے بابا
خواہش تھی کہ سب حال سناؤں گی لپٹ کر
آیا نہیں وہ وقت مگر اے مرے بابا
دیجے دعا ، تا دیر سلامت رہیں امی
بڑھ جائے بہت ان کی عمر اے مرے بابا
وردہ بھی بصد صبر و رضا اس پہ ہے راضی
ہے جنتی یہ تیرا سفر اے مرے بابا
شمیمہ رضویہ امجدی ورؔدہ فریدی