ماں کی دعا
امی جان سیدہ نور بی بی جان رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا بیٹا اگر تمہارا یہی دل چاہتا ہے تو میں خوش ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے دل میں دین کی محبت پیدا فرمائی ہے اور تم سے اپنے دین کی رکھوالی کرانا چاہتا ہے۔
بیٹا جاؤ اللہ تعالیٰ تمھیں ہرقدم پر کامیابی عطافرمائے
حضرت خواجہ غریب نواز نے ماں کی قدم بوسی کی اور اجازت لے کر تحصیل علم دین وتلاش حق کے لئے اپنے گھر اے روانہ ہوگئے اس وقت آپ کی عمر مبارک صرف پندرہ سال تھی اس دور میں سواریوں کا کوئی معقول انتظام نہ تھا بس صرف سواری کے لئے اونٹ
گھوڑے ،گدھے یاصرف پیدل سفر کیاجاتا تھا اور پھر کئی کئی میل تک بستی اور شہر کا نام ونشان نہیں ہوتا ۔راستے میں بڑے بڑے جنگل ہوتے تھے درندوں اورڈاکوؤں کا ہروقت خطرہ رہتا تھامگر قربان جاؤں خواجہ غریب نواز کی شان پر ہر چیز سے بے فکر ہوکر علم دین کی طلب کے لئے نکل پڑے اور سمرقند جانے والی سڑک پر چل پڑے ۔
سمرقند میں ایک بہت بڑے جیدعالم تھے جن کااسم گرامی مولانا شرف الدین تھا وہ وہاں تشریف فرما تھے غریب نواز انھیں کے پاس تشریف لے گئے اور ان کے مدرسہ میں داخلہ لے لیا سب سے پہلے آ پ نے قرآن پاک حفظ کیا اور چند ابتدائی دینی کتابیں پڑھیں ۔اس کے بعد آ پ مولانا شرف الدین سے اجازت لے کر سمرقند سے بخاراتشریف لے گئے بخارا میں بھی ایک بے مثل بلند پایہ کے نامور عالم دین تشریف فرما تھے ۔
جن کا نام نامی اسم گرامی حضرت علامہ حسام الدین رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ علیہ تھا
آپ بخارا میں انہیں کے پاس تشریف لائے اور ان کے مدرسہ میں داخلہ لے لیا اور باقی کتابیں پڑھنا شروع کردیں۔
چند سال آپ نے خوب دللگا کر علم دین پڑھا اللہ کے فضل کرم سے درس نظامی اور دورہ حدیث شریف سے فارغ ہوگئے بخارا کے علمائے کرام نے آپ کودستار فضیلت سے نوازا اور مکمل طور پر عالم دین اور محدث ومفکر بن کر بخارا کے مدرسہ سے نکلے۔
پیر کی تلاشں
اب آپ کے دل میں مرشدکامل کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کراس کی غلامی کاپٹہ اپنے گلے میں ضرور ڈالنا چاہئیے یہ تمنا لے کر کسی ایسے مرد کامل کی تلاش میں نکل پڑے جو آ پ کو
حقیقت کے مقام پر پہنچا سکے۔
اسی آرزو کو لئے ہوئے پیر کی تلاش میں چل پڑے نیشاپور کے قریب ایک گاؤں تھا جس کانام تھا ہارون آباد
اس گاؤں میں اپنے وقت کے قطب زمان حضرت خواجہ عثمان ہارونی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رہتے تھے ۔
ان کے ولایت کی بڑی دور دور تک شہرت تھی خواجہ غریب نواز جب وہاں پہنچے تو خواجہ عثمان ہارونی نے غریب نواز کو دیکھا اور غریب نواز نے خواجہ عثمان ہارونی کو دیکھا جونہی پہلی نظر خواجہ عثمان ہارونی کی غریب نواز پر پڑی تو خواجہ عثمان ہارونی نے فرمایا حسن بیٹا جلدی جلدی آؤ میں تمھارا کب سے انتظار کررہاہوں آؤ اپناحصہ لے جاؤ جو اللہ ورسول (جل جلالہ وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) نے تمھاری قسمت میں لکھا ہے۔